اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کے پارٹی عہدہ رکھنے کے خلاف درخواست پر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سماعت 3 ستمبر تک مؤخر کردی ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے مریم نواز کے خلاف درخواست پر وکلاء کو اپنے دلائل تیار رکھنے اور کیس کے بارے میں مزید معاونت کی ہدایت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چوہدری شوگر ملز کیس، مریم نواز کو نیب لاہور نے گرفتار کر لیا
الیکشن کمیشن کے مطابق سپریم کورٹ کا فیصلہ اور آرٹیکل 62 اور 63 مزید وضاحت چاہتے ہیں جس پر معاونت کے لیے وقت درکار ہے۔
کیس کی سماعت 3 ستمبر تک مؤخر کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے ہدایت کی کہ مریم نواز کو مطلوبہ تاریخ کو دستاویزات کے ساتھ پیش کیا جائے۔
مریم نواز کے خلاف پارٹی عہدہ کیس کیا ہے؟
پاکستان تحریک انصاف کی رہنما ملیکہ بخاری نے مریم نواز کے مسلم لیگ (ن) کا پارٹی عہدہ رکھنے کے خلاف درخواست دائر کی تھی جسے الیکشن کمیشن نے رواں سال 27 مئی کو سماعت کے لیے منظور کیا۔
چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار رضا کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کے تین رکنی بینچ نے تحریک انصاف کی درخواست کی سماعت کی جس کے دوران تحریک انصاف کے رہنماؤں نے مریم نواز کے خلاف دلائل دئیے۔
پی ٹی آئی رہنما ملیکہ بخاری، کنول شوزب اور فرخ حبیب نے مؤقف اختیار کیا کہ رواں سال 3 مئی کو مریم نواز کو مسلم لیگ (ن) کا نائب صدر بنایا گیا۔ مریم نواز کو کسی بھی سیاسی پارٹی کا نائب صدر نہیں بنایا جاسکتا کیونکہ یہ آئین اور قانون کے خلاف ہے۔
مریم نواز کو 6 جولائی کو احتساب عدالت اسلام آباد سے سزا ہوئی، ان کی سزا پر عملدرآمد معطل ہوا لہٰذا سزا اپنی جگہ پر برقرار ہے اور مریم نواز کسی بھی سیاسی اور عوامی عہدے کے لیے نااہل ہیں۔
مزید پڑھیں: چوہدری شوگر ملز کیس میں گرفتار مریم نواز کا چودہ روزہ ریمانڈ منظور