اسرائیل کے گرم جوش طرفدار سمجھے جانے والے ری پبلکن رہنما ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے ساتھ ہی ایران نے اسرائیل کو بڑی تگڑی دھمکی دے دی۔
ایران کی سپاہِ پاسداران کے نائب سربراہ علی فدوی نے کہا ہے کہ تہران اسرائیل کے ساتھ تصادم کے لیے تیار ہے اور امریکا اور اسرائیل کی جانب سے پیشگی حملے کا امکان مسترد نہیں کرتا، امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح کے بعد ایرانی اسٹوڈنٹ نیوز ایجنسی نے بدھ کے روز یہ اطلاع دی۔
عرب اور مغربی حکام نے رائٹرز کو بتایا ہے کہ ایران کی تیل کی صنعت پر سخت پابندیوں کے ذریعے ٹرمپ اپنی “زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی” کو دوبارہ نافذ کر سکتے ہیں اور اسرائیل کو اس کے جوہری مقامات پر حملہ اور “ہدفی قتل” کرنے کا اختیار دے سکتے ہیں۔
نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی تسنیم کے مطابق ایرانی حکومتی ترجمان فاطمہ مہاجرانی نے کہا کہ امریکی انتخابات ہمارا مسئلہ نہیں ہیں۔ ہماری پالیسیاں مستحکم ہیں اور افراد (کی تبدیلی) کی بنیاد پر تبدیل نہیں ہوتیں۔ ہم نے پہلے ہی ضروری تیاریاں کر رکھی ہیں۔
اپنی پہلی مدت کے دوران ٹرمپ نے 2015 کے جوہری معاہدے سے دستبرداری کے بعد ایران پر دوبارہ پابندیاں لگا دی تھیں۔ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے اس معاہدے کے تحت اقتصادی فوائد کے بدلے تہران کا جوہری پروگرام محدود ہو گیا تھا۔
ایرانی کرنسی سے باخبر رہنے والی ایک ویب سائٹ کے مطابق ٹرمپ کی صدارت کا امکان پیدا ہونے کے بعد ایران کی قومی کرنسی کمزور ہو گئی ہے جس سے فری مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں ایرانی ریال 700,000 پر پہنچ گیا جو اب تک کی کم ترین سطح ہے۔