ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا بیان میرے اور عدلیہ کے خلاف گھناؤنی سازش ہے، چیف جسٹس

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

chief justice asif saeed
chief justice asif saeed

اسلام آباد: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا مشرف کیس پر میرے اثرانداز ہونےکا بیان میرے اور عدلیہ کے خلاف گھناؤنی سازش ہے،عدلیہ کے خلاف گھناؤنی مہم شروع ہو چکی ہے۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کے اعزازمیں فل کورٹ ریفرنس دیا گیا ، چیف جسٹس نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشرف کیس پر اثر انداز ہونے کا الزام بے بنیاد ہے۔

چیف جسٹس کاکہناتھا کہ کل خصوصی عدالت کے پرویز مشرف سنگین غداری کیس کے تفصیلی فیصلے کے بعد میرے اورعدلیہ کے خلاف تضحیک آمیزمہم چلائی گئی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بھی الزام لگایا کہ میں نےصحافیوں سےملاقات میں مشرف کےخلاف فیصلے کی حمایت کی۔

انہوں نےکہا کہ مشرف کیس پر میرے اثرانداز ہونے سے متعلق بات بےبنیاد اور تضحیک آمیز ہے، مجھے اور عدلیہ کو بد نام کرنے کی گھناؤنی سازش کی جا رہی ہےلیکن سچ ہمیشہ زندہ رہتا ہے،سچ سامنے آئے گا اور سچ کا بول بالا ہو گا۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس کا انعقاد

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ انہوں نے بطور جج ہمیشہ اپنے حلف کی پاسداری کی، قانونی تقاضوں سمیت بغیر خوف اور جانبداری سے فیصلے کیے، ان کاکہناتھا کہ ہمیشہ وہی کیا جسے میں درست سمجھتا تھا اور اسے کرنے کے قابل تھا، میرے لیے یہ اہم نہیں کہ دوسروں کا رد عمل یا نتائج کیا ہو سکتے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ایک جج کو بے خوف و خطر ہونا چاہیے، ایک جج کا دل شیر کی طرح اور اعصاب فولاد کی طرح ہونے چاہئیں، آج میرا ضمیر سو فیصد مطمئن ہے، کوشش کی کہ خود کوایک آئیڈیل کردار کا حامل جج بناؤں، قانونی تقاضوں سمیت بغیر خوف فیصلے کئے۔

اپنے بچپن کا حوالہ دیتے ہوئے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ جب میں پیدا ہوا تو میرے منہ میں ایک دانت تھا، میرے خاندان میں یہ بات مشہور ہو گئی کہ بچہ بہت خوش قسمت ہو گا۔

دریں اثنا، چیف جسٹس نے خطاب کے اختتام میں فہمیدہ ریاض کی لکھی گئی نظم ‘فیض کہتےہیں کا تذکرہ بھی کیا اور یہ شعر پڑھتے ہوئے کہ کچھ لوگ تمہیں سمجھائیں گے وہ تم کو خوف دلائیں گے،تم اپنی کرنی کر گزرو جو ہوگا دیکھا جائے گا۔

خیال رہے کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا تھا کہ مشرف کیس میں آرٹیکل 10 اے میں شواہد کے اصولوں کو نظر انداز کیا گیا، خصوصی عدالت کے فیصلے میں عداوت، انتقام نظر آتا ہے، ایسے کنڈکٹ والا جج اعلیٰ عدلیہ کا جج نہیں رہ سکتا۔

انھوں نے کہا کہ انتہائی بھاری دل کے ساتھ کہتا ہوں کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے صحافیوں کے سامنے گفتگو میں مختصر فیصلے کی حمایت کی، جسٹس آصف سعید کو آبزرویشن اور فیصلوں کے سلسلے میں شاعرانہ جج تصور کیا جاتا ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے جھوٹی ضمانت، جھوٹی گواہی، جعلی دستاویزات اور جعلی ثبوتوں کے حوالے سے اہم فیصلے کیے، تاہم بدقسمتی سے خصوصی عدالت کے حالیہ فیصلے میں جسٹس کھوسہ کے وضع کردہ قانونی اصولوں کو مد نظر نہیں رکھا گیا۔

Related Posts