برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کا کہنا ہے کہ لندن میں ملک ریاض سے ایک تصفیے کے نتیجے میں ملنے والی کروڑوں پاؤنڈ کی رقم ریاستِ پاکستان کو منتقل کر دی گئی ہے۔وزیر اعظم پاکستان کے خصوصی معاون بیرسٹر شہزاد اکبرنے بھی رقم پاکستان منتقل ہونے کی تصدیق کی ہے۔
شہزاد اکبر کابرطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی اور ملک ریاض کے 19 کروڑ پاؤنڈ کے تصفیے سے متعلق کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب قانونی عمل کے ذریعے کسی دوسرے ملک سے رقم واپس ملک میں آئی ہوجبکہ وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے ملک کی لوٹی دولت واپس لانےکا وعدہ کیا تھا اور اب اس کی قسطیں آنا شروع ہو گئی ہیں۔
ملک ریاض نے برطانوی ایجنسی کے ساتھ جو تصفیہ کیا ہے اس کے نتیجے میں رہائشی عمارت ون ہائیڈ پارک پلیس بھی شامل ہے اوراس عمارت کی مالیت تقریباً پانچ کروڑ پاؤنڈ ہے۔
یہ پراپرٹی آخری مرتبہ دو سال قبل 30 مارچ 2016 کو برطانیہ کے ورجن آئی لینڈ میں رجسٹرڈ ایک کمپنی نے چار کروڑ پچیس لاکھ پاؤنڈ میں خریدی تھی۔
برطانیہ کے لینڈ رجسٹری ریکارڈ کے مطابق یہی جائیداد 2016 میں 4 کروڑ 25 لاکھ پاؤنڈز میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے صاحبزادے حسن نواز سے خریدی گئی تھی تاہم ذرائع کا دعویٰ ہے کہ جائیداد فروخت کرنے کے بعد حسن نواز کا اس سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
این سی اے نے ملک ریاض سے تصفیے کی جو تفصیلات جاری کی تھیں ان کے تحت بارہ کروڑ پاؤنڈ کی رقم آٹھ بینک کھاتوں میں جمع تھی جن کو منجمد کرنے کے احکامات ایجنسی نے رواں سال اگست میں ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کورٹ سے حاصل کیے تھے جبکہ اس سے قبل دو کروڑ پاؤنڈ کی رقم دیگر بینک کھاتوں میں جمع تھی جنھیں دسمبر 2018 میں منجمد کیا گیا تھا۔
نیشنل کرائم ایجنسی کاکہنا تھا کہ اس نے ملک ریاض اور ان کے خاندان سے تصفیے کے نتیجے میں مجموعی طور پر 19 کروڑ پاؤنڈ یا 38 ارب روپے حاصل کیے ہیں۔
اس حوالے سے ملک ریاض کی جانب سے ٹوئٹر پر شائع کیے گئے پیغام میں کہا گیا تھا کہ کچھ عادی ناقدین رپورٹ کو توڑ مروڑ کر پیش کر رہے ہیں اور ان کی کردار کشی کی جارہی ہے۔
ملک ریاض کا کہنا تھا کہ ‘میں نے سپریم کورٹ کو بحریہ ٹاؤن مقدمے میں 19 کروڑ پاؤنڈ کے مساوی رقم دینے کے لیے برطانیہ میں اپنی جائیداد کو فروخت کیاہے۔
گزشتہ روز وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں میں نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے ملک ریاض سے 19 کروڑ پاؤنڈ کی برآمدگی اور اسے پاکستان کے حوالے کرنے کا معاملہ زیر بحث رہا۔
رئیل اسٹیٹ ٹائیکون ملک ریاض کا شمار پاکستان کے امیر ترین افراد میں کیا جاتا ہے اور بحریہ گروپ آف کمپنیز کے بانی ہیں جسے تعمیرات کے شعبے میں ملک میں سب سے بڑا نجی ادارہ تصور کیا جاتا ہے۔
ملک ریاض نے رواں میں سپریم کورٹ کو 460 ارب کی ادائیگی پر رضامندی ظاہر کی تھی جس کے بدلے عدالتِ عظمیٰ نے ان کے خلاف کراچی کے بحریہ ٹاؤن سے متعلق تمام مقدمات ختم کرنے کا حکم دیا تھا۔