پاکستان میں گزشتہ چند سالوں کے دوران برین ڈرین میں تیزی آئی ہے کیونکہ نوجوان معاشی صورتحال، روزگار کے امکانات کی کمی اور اشیائے ضروریہ کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے مایوس ہو کر ملک چھوڑ رہے ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 4لاکھ اعلٰی ہنر مند کارکنوں سمیت 8 لاکھ 32ہزار سے زائد پاکستانی اس سال بہتر معاشی حالات کی تلاش میں ملک چھوڑ گئے۔ پچھلے 5 سالوں میں حیرت انگیز طور پر 27 لاکھ 50 ہزار پاکستان چھوڑ کر جاچکے ہیں۔
ملک ڈاکٹروں، انجینئروں، اکاؤنٹنٹس اور منیجروں سمیت بہت سے اعلیٰ ہنر مند کارکنوں سے محروم ہو گیا ہے جنہوں نے ملک چھوڑنے میں ہی بھلائی سمجھی۔ بہت سے دوسرے پیشہ ور افراد بشمول اساتذہ، نرسیں، الیکٹریشن، کمپیوٹر آپریٹرز اور ڈرافٹسمین بھی برین ڈرین کے رجحان کے تحت ملک سے باہر چلے گئے۔
ایک قابل ذکر اور تشویشناک علامت یہ ہے کہ پی ڈی ایم کی زیرقیادت موجودہ حکومت کے دور میں اس رفتار میں تیزی آئی جب معیشت ایک دم سکڑنے لگی۔ موجودہ مخلوط حکومت کے دور میں 12 لاکھ سے زیادہ نوجوان روزگار کیلئے بیرون ملک گئے۔
دراصل سالہا سال سے پاکستان کے نوجوانوں نے اپنے کیریئر کو آگے بڑھانے کے لیے بے روزگاری، کم اجرت اور محدود امکانات کا سامنا کیا ہے۔ پچھلے ایک سال میں ملک کو اقتدار کی لڑائی کے علاوہ ایک گہرے سیاسی اور معاشی بحران کا سامنا ہے جو تشدد کے باعث خوفناک ہوچکا ہے۔
روپے کی قدر گر گئی ہے اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے بیل آؤٹ حاصل کرنے کے باوجود معاشی تبدیلی کے کوئی آثار نظر نہیں آتے۔
2021 صرف 2021ء میں تقریباً 2 لاکھ 25 ہزار پاکستانیوں نے ملک چھوڑا لیکن گزشتہ سال یہ تعداد تقریباً 3 گنا بڑھ کر 7 لاکھ 65 ہزار ہو گئی۔رواں برس 2023ء میں بھی برین ڈرین کے رجحان کے کم ہونے کے کوئی آثار نظر نہیں آتے۔
نہ صرف کم عمر افراد بلکہ ہر عمر اور پیشے کے لوگ ملک چھوڑنے کا فیصلہ کر رہے ہیں۔ اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ طلبہ و طالبات بیرونِ ملک تعلیم حاصل کرنے کیلئے جانے کے بعد پاکستان کے حالات کو دیکھتے ہوئے وطن واپسی کی بجائے وہیں رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
بہت سے نوجوان مغرب خصوصاً امریکا اور یورپ جا رہے ہیں لیکن اکثریت نے عرب ممالک بالخصوص سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا رخ کر لیا ہے۔ جو لوگ قانونی راستے سے آگے بڑھنے سے قاصر ہیں وہ مایوسی کے عالم میں خطرناک سمندری سفر کر رہے ہیں۔ یہ ایک بہت بڑا خطرہ ہے جیسا کہ یونان میں حالیہ بحری جہاز کا حادثہ جس میں 350 سے زائد پاکستانی سمندر میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
برین ڈرین کے پاکستان پر شدید اثرات ہیں کیونکہ ملک ایسے ہنر مند کارکنوں سے محروم ہے جو یہاں ہوتے تو معاشی اعتبار سے پریشان کن حالات کا سامنا کرتے ہوئے ملک کا سہارا بن سکتے تھے۔ حکومت کو اس رجحان سے فکرمند ہونا چاہیے اور معاشی حالات کو بہتر بنانے، مہنگائی کو کنٹرول کرنے اور معاشی مواقع پیدا کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔
مسابقتی تنخواہوں اور ترقی کے لیے سازگار ماحول فراہم کرکے اعلیٰ تعلیم یافتہ پیشہ ور افراد کو ملک میں ہی رہنے کا درس دیا جانا چاہئے۔وقت آگیا ہے کہ برین ڈرین کے رجحان کو ختم کرنے اور نوجوانوں کی صلاحیتوں کو ملکی ترقی کیلئے استعمال کرنے کیلئے ایک جامع حکمتِ عملی تشکیل دی جائے۔