ٹائیفائیڈ سے بچاؤ کی ویکسی نیشن مہم

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

حکومت نے شہر قائد میں پھیلی ٹائیفائیڈ کی وبا اور بڑھتے کیسز میں کمی کیلئے 13 روزہ ٹائیفائیڈ سے بچاؤ کی ویکسی نیشن مہم شروع کررکھی ہے،مہم کے دوران کراچی میں 9 ماہ سے 15 سال تک کی عمر کے 47لاکھ بچوں کو ٹائیفائیڈسے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکے لگائے جارہے ہیں۔

کمشنر کراچی افتخارشالوانی نے شہر قائدمیں بچوں کوٹائیفائیڈ سے بچاؤ کی ویکسی نیشن مہم جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مہم میں رکاوٹ ڈالنے والوں اورلوگوں کو گمراہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

اس سے قبل اورنگی ٹاؤن کے ایک اسکول میں ٹائیفائیڈ کی ویکسین سے متعدد بچوں کی حالت غیر ہوگئی تھی ،اسکول پرنسپل کاکہنا تھا کہ ٹائیفائیڈ کے انجکشن لگنے سے کچھ بچے بے ہوش ہوگئے اور بعض بچے پیٹ اور جسم کے مختلف حصوں میں تکلیف میں مبتلا ہوگئے جنہیں فوری طور قریبی ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا۔

اس واقعہ کو بنیاد بناکر شہر بھر میں ویکسی نیشن کیخلاف ایک باقاعدہ منظم مہم شروع ہوگئی تھی اور لوگوں نے اپنے بچوں کو انجکشن لگوانے سے منع کردیا تھا جس پر بعض پرائیویٹ اسکولز نے حکومتی یقین دہانی تک ویکسی نیشن کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا۔

ویکسی نیشن مہم کے حوالے سے شکایات پر کمشنرکراچی کی زیرصدارت ایک اہم اجلاس ہوا جس میں صحت کےعالمی ماہرین اور محکمہ صحت کےڈاکٹرز نے ٹائیفائیڈویکسی نیشن پر بریفنگ دی۔

جس کے بعد کمشنرکراچی نے اعلان کیا ہے کہ شہر بھر میں ٹائیفائیڈویکسی نیشن مہم جاری رہےگی اور جواسکول والدین کوگمراہ کریں گے یا رکاوٹ بنیں گےان کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔کمشنرکراچی افتخار شالوانی نے کہا کہ ٹائیفائیڈویکسین بچوں کیلئے مکمل طور پرمحفوظ ہے اور انہوں نے والدین سے اپیل ہے کہ وہ بچوں کی ویکسی نیشن کراوئیں ۔

ایک رپورٹ کے مطابق کراچی میں اب تک 9726 بچے اس بخار سے متاثر ہوچکے ہیں۔بچوں کے امراض کے مقامی اور بین الاقوامی ماہرین کہتے ہیں کہ کراچی اورحیدرآباد میں پھیلا ہوا ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ اتنا مہلک مرض ہے کہ اگر آپ کا بچہ اس مرض میں مبتلا ہوگیا تو اس پر عام دوائیاں اثر نہیں کریں گی اور وہ ایک دوا جس سے اس کا علاج ممکن ہے اس کا خرچہ ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں روپے ہے۔

ماہر امراض اطفال اور پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کے نائب صدر ڈاکٹرخالد شفیع نے ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ کی و یکسی نیشن سب سے پہلے اپنی بیٹی کو کروائی، وہ کہتے ہیں کہ حکومت نے اس مرض کی ویکسین درآمد کرکے سندھ اور پنجاب کے والدین پر ایک بڑا احسان کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اگر کوئی بچہ ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ میں مبتلا ہوجائے تو اس کا علاج صرف ایک اینٹی بائیوٹک سے ممکن ہے۔

مریض کو اسپتال میں 14 دن تک ڈرپ کے ذریعے وہ اینٹی بائیوٹک دینا لازمی ہوتا ہے۔ان کے مطابق اس اینٹی بائیوٹک کی قیمت اور اسپتال کا خرچہ ملا کر والدین کو یہ مرض ایک لاکھ سے اوپر کا پڑ جاتا ہے جبکہ کہ یہ خدشہ بھی رہتا ہے کہ کہیں پیچیدگی کی وجہ سے بچہ جاں بحق نہ ہوجائے۔

ان کے علاوہ پاکستان کے کئی نامور ماہرین اطفال اس ویکسین کو بچوں کے لیے ایک نعمت قرار دے چکے ہیں۔کچھ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ پاکستان کی طاقتور فارما سیوٹیکل انڈسٹری بھی اس مہم کی مخالفت میں شامل ہو سکتی ہے کیونکہ اگر ٹائیفائیڈ کے کیسز کی تعداد میں کمی ہوگی تو ان کی دوائیوں کی فروخت میں نمایاں کمی آنے کا بھی امکان ہے۔

صوبائی محکمہ صحت کے حکام کے مطابق سندھ میں ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ کے سب سے زیادہ کیس کراچی میں رپورٹ ہوئے ہیں جہاں اب تک 9726 بچے اس بخار سے متاثر ہوئے جن میں سے لگ بھگ چھ ہزار صرف 2019 میں اس وبا کا نشانہ بنے۔ان کا کہنا تھا کے ماہرین سے مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ 9 ماہ سے 15 سال تک کے بچوں کو یہ ویکسین لگائی جائے گی جس کے بعد وہ کئی سال تک ادویات سے مزاحمت رکھنے والے ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ بخار سے محفوظ رہ سکیں گے۔

نیشنل انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ کے پروفیسر جمال رضا کا کہنا تھا چونکہ یہ ویکسین حکومت نے براہ راست درآمد کی ہے اس لیے یہ میڈیکل اسٹورز اور پرائیویٹ اسپتالوں میں دستیاب نہیں ہے۔انہوں نے والدین کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے نو ماہ سے پندرہ سال تک کے بچوں کو ٹائیفائیڈ کی ویکسین ضرور لگوائیں تاکہ وہ اس معیادی بخار سے محفوظ رہ سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سال ان کے اسپتال میں ٹائیفائیڈ کے 887 کیس سامنے آئے جن میں سے 830 ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ کے تھے جبکہ عام ٹائیفائیڈ بخار کے صرف 57 کیس رپورٹ ہوئے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ٹائیفائیڈ گندے پانی اور ناقص بازاری اشیا کے کھانے پینے سے پھیلتا ہےعوام کو چاہیے کہ وہ ابلا ہوا پانی پئیں اور سڑکوں پر بکنے والی ناقص خوراک کے استعمال سے حتیٰ الامکان گریز کریں۔

Related Posts