پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ایک بار پھر آج سے ملک گیر احتجاج شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس بار احتجاج بڑھتی ہوئی مہنگائی کے خلاف ہو گا۔اس سے پہلے پارٹی نے گزشتہ آٹھ ماہ کے دوران موجودہ حکومت کے خلاف اور ملک میں قبل از وقت عام انتخابات کے لیے لانگ مارچ سمیت کئی احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔ رواں سال اپریل میں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے سابق وزیراعظم کی برطرفی کے بعد مہنگائی کے خلاف پی ٹی آئی کا یہ پہلا احتجاج ہوگا۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ مہنگائی آج کل ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے اور اس کے خلاف احتجاج کرنا کسی سیاسی جماعت کا آئینی اور جمہوری حق ہے، لہٰذا حکومت کو مجبور کیا جائے کہ وہ مہنگائی سے متاثرہ عوام کو کچھ ریلیف فراہم کرے۔ لیکن ملک کی موجودہ معاشی صورتحال بالکل مختلف ہے جس میں حکومت پوری کوشش کے باوجود عوام کو کوئی فوری ریلیف دینے میں مکمل طور پر ناکام ہے۔ لہٰذا یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ اس صورتحال میں مہنگائی کے خلاف تحریک انصاف کا احتجاج بے معنی ہوگا۔
اس احتجاج سے پی ٹی آئی سیاسی فائدے حاصل کر سکتی ہے لیکن جہاں تک مہنگائی کا مسئلہ ہے اسے احتجاج سے حل نہیں کیا جا سکتا۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی پر موجودہ حکومت کی مذمت کرنے سے پہلے ان حقائق کو ذہن میں رکھنا چاہیے۔ اولاً یہ کہ مہنگائی پاکستان کا مسئلہ نہیں ہے، یہ آج کل عالمی مسئلہ ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ یہ مسئلہ پچھلی حکومت میں بھی موجود تھا اور وہ حکومت عوامی احتجاج کے باوجود قیمتیں کم کرنے میں ناکام رہی تھی۔
تیسرا یہ کہ احتجاج مہنگائی کا حل نہیں، یہ مسئلہ حل کرنے کے بجائے اس میں مزید اضافے کا باعث بنے گا، کیونکہ احتجاج سے ملک میں مزید سیاسی بے یقینی پیدا ہوگی جس کا براہ راست اثر پہلے سے کمزور معیشت پر پڑے گا۔ چوتھی بات یہ کہ حکومت بدل کر مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔ آئندہ آنے والی حکومت کو بھی اسی مسئلے کا سامنا کرنا پڑے گا، ہو سکتا ہے کہ اس سے زیادہ شدت کی شکل میں ہو۔
ملک کو موجودہ معاشی بحران سے نکال کر ہی بڑھتی ہوئی مہنگائی پر قابو پایا جا سکتا ہے اور اس کے لیے چارٹر آف اکانومی ضروری ہے لیکن بدقسمتی سے پی ٹی آئی اس کے لیے تیار نہیں۔ یہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ یہ جماعت خلوص نیت سے بڑھتی ہوئی مہنگائی کے مسئلہ حل نہیں کرنا چاہتی تاکہ عوام سکھ کی سانس لے سکیں، بڑھتی ہوئی مہنگائی کے نام پر احتجاج کچھ نہیں بلکہ عوام کو دھوکہ دینے اور مفادات حاصل کرنے کا حربہ ہے۔