نیویارک:اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی سابق سفیر نکی ہیلی نے کہا ہے کہ دو اہم مشیروں نے ان سے کہا تھا کہ وہ صدر ٹرمپ کے احکامات نہ مانیں۔
میڈیارپورٹس کے مطابق اپنی نئی کتاب میں نکی ہیلی نے کہا کہ اس وقت کے وائٹ ہائوس میں چیف آف سٹاف جان کیلی اور اس وقت کے وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن نے ان سے کہا تھا کہ وہ ٹرمپ کے بعض مطالبات کے خلاف مزاحمت کریں۔
جان کیلی نے بتایا کہ اگر مزاحمت اور روکنے سے ان کی مراد یہ ہے کہ عملے کی سطح پر نظام بنایا جائے جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ صدر کوئی بھی پالیسی فیصلہ کریں تو انھیں اس سے قبل اس کے مثبت اور منفی پہلوں کا مکمل علم ہو جیسا الزام انھوں نے لگایا ہے میں اس کا مجرم ہوں۔
مزید پڑھیں :کیلیفورنیا میں آگ بجھانے کے لیے واشنگٹن مدد نہیں کرے گا۔ڈونلڈ ٹرمپ
نکی ہیلی نے مزید کہا کہ ریکس ٹیلرسن نے ان سے کہا کہ اگر صدر پر لگام نہیں لگائی گئی تو لوگ مریں گے۔47 سالہ نکی ہیلی نے کہا کہ انھوں نے ریکس ٹیلرسن اور جان کیلی کی درخواست کو مسترد کر دیا اور اسے خطرناک قرار دیا۔
نکی ہیلی نے بتایا کہ مجھے بتانے کے بجائے انھیں یہ باتیں صدر سے کہنی چاہیے تھیں نہ کہ مجھے اپنے جانبدار منصوبے میں شامل ہونے کے لیے کہنا چاہیے تھا۔سابق سفیر نے کہا کہ وہ سنہ 2017 میں ہیلسنکی میں ہونے والی سربراہی کانفرنس کے دوران روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ صدر کے سلوک پر رضامند نہیں تھیں۔
انھوں نے لکھا کہ سنہ 2017 میں شارلٹس وِل میں سفید فام فوقیت پر مبنی ریلی کے بعد ان (صدر)کا یہ کہنا کہ ‘دونوں جانب اچھے لوگ تھے تکلیف دہ اور خطرناک بات تھی۔لیکن نکی ہیلی نے یہ بھی کہا کہ انھوں نے صدر ٹرمپ کی ایسی بہت سی پالیسیوں کی حمایت بھی کی جن کے انتظامیہ میں بہت سے لوگ مخالف تھے۔
یہ بھی پڑھیں :ٹرمپ انتظامیہ نے ترکی کے خلاف پابندیوں کا پیکیج تیار کر رکھا ہے، امریکی وزیرخزانہ