وزیر اعظم عمران خان انکار کے باوجود سابق حکمرانوں کو طبی این آر دینے پر مجبور

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزیر اعظم عمران خان انکار کے باوجود سابق حکمرانوں کو طبی این آر دینے پر مجبور
وزیر اعظم عمران خان انکار کے باوجود سابق حکمرانوں کو طبی این آر دینے پر مجبور

وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے انکار کے باوجود سابق حکمرانوں کو طبی این آر او دےدیا گیا ہے جس کا ثبوت سابق وزیر اعظم نواز شریف کی ملک سے باہر جانے کی تیاریاں ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے مسلسل سابق حکمرانوں کو بدعنوان اور کرپٹ کہا، تاہم مسلم لیگ (ن)  کے تاحیات قائد میاں نواز شریف کو طبی بنیادوں پر ملک سے باہر جانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم مدینہ کی ریاست کے نام پر سیاست کرنا بند کردیں، مریم اورنگزیب

سابق صدر آصف علی زرداری بھی پمز ہسپتال اسلام آباد سے جلد کراچی منتقل ہوجائیں گے جبکہ ان کی طبیعت شدید خراب ہونے اور ان کے ترجمان کے مطابق دل کے قریب خون جمع ہونے کے باعث ان کی کراچی منتقلی جلد متوقع ہے۔

پمز ہسپتال کا میڈیکل بورڈ جلد اس سلسلے میں سفارش مرتب کرکے حکومت کو جلد آگاہ کرے گا جبکہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا حال ہی میں ہرنیا کا آپریشن ہوا ہے۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز بھی ملک سے باہر اپنے والد کی تیمارداری کے لیے جا سکتی ہیں جس کے لیے انہیں ذاتی طور پر طبی این آر او کی کوئی ضرورت نہیں، بلکہ نواز شریف کا این آر او ہی اس کے لیے کافی ہے۔

نواز شریف کے ساتھ ساتھ آصف زرداری کی طبیعت ایک ہی وقت خراب ہوئی، اس کے ساتھ ساتھ وقت کے معمولی فرق کے ساتھ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا ہرنیا کا آپریشن بھی ہوا، جس پر اپوزیشن نے حکومت پر شدید دباؤ ڈالا۔

اپوزیشن کی طرف سے مختلف مواقع پر یہ مؤقف اختیار کیا گیا کہ اگر سابق حکمرانوں کو ملک سے باہر جانے کی اجازت نہ دی گئی تو ان کا خون وزیر اعظم عمران خان کی گردن پر ہوگا۔ اس نوعیت کے دیگر متعدد بیانات بھی ریکارڈ پر موجود ہیں۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی کو دیا گیا طبی این آر او اب کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں رہی جس پر سیاسی تجزیہ کاروں نے مثبت اور منفی آراء کا اظہار کیا ہے، تاہم طبی این آر او دئیے جانے سے کسی طرح کا انکار سامنے نہیں آیا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی کے کنوینئر اکرم درانی نے کہا کہ پیر سے ہم پلان بی پر عمل کریں گے۔حکومتی کمیٹی کے پرویز خٹک نے جیسے بات کی اسی لہجے میں اب ان کوجواب بھی دیا جائے گا۔

اکرم درانی نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ  پیر یا منگل کو ہمارا اگلا لائحہ عمل سامنے آجائے گا،رہبر کمیٹی کا اجلاس اگر ضرورت پڑی تو بلالیں گے۔

مزید پڑھیں: آصف زرداری کو بھی جلد ریلیف ملے گا، اچھی خبر آنے والی ہے،اکرم درانی

Related Posts