انٹرنیٹ کی آزادی

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

عالمی سطح پر پاکستان انٹرنیٹ اور ڈیجیٹل میڈیا کی آزادی سے متعلق دنیا کے بدترین ممالک میں شامل ہے جبکہ خطے کے لحاظ سے ویتنام اور چین کے بعد انٹرنیٹ پر پابندیوں کے حوالے سے پاکستان تیسرا بدترین ملک ہے۔

دنیا بھر کی حکومتیں سوشل میڈیا کو الیکشنز پر اثر انداز ہونے اور شہریوں کی نگرانی کے لیے زیادہ استعمال کررہی ہے، رپورٹ میں اس رجحان کو ٹیکنالوجی کی ڈیجیٹل آمریت کا رجحان قرار دیا۔پاکستان میں انٹرنیٹ کے استعمال کے حوالے سے شائع ہونے والی تازہ رپورٹ میں مقامی ڈیجیٹل اداروں سمیت ملک میں انٹرنیٹ تک رسائی میں دشواری، آزادی اظہار پر وسیع پیمانے پر ریاستی کنٹرول اور ڈیٹا پرائیوسی کو لاحق خطرات کی نشان دہی کی گئی ہے۔

دنیا کے دوتہائی انٹرنیٹ صارفین حکومتی سنسر شپ کی زد میں رہتے ہیں اور پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں انٹرنیٹ پر بہت زیادہ پابندیاں عائدہیں،یہ بات فریڈم ہاؤس نامی یہ تھنک ٹینک کی رپورٹ میں سامنے آئی جس میں بتایا گیا کہ مسلسل چھٹے برس بھی دنیا بھر میں انٹرنیٹ کی آزادی میں کمی آئی جبکہ حکومتوں کی جانب سے سوشل میڈیا سروز اور میسجنگ ایپس کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

پاکستان میں انٹرنیٹ کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے اور67 ملین افراد کو براڈ بینڈ کنکشن تک رسائی حاصل ہے۔ سیکورٹی وجوہات کی بنا پر انٹرنیٹ کی بندش اور اہم قومی ومذہبی ایونٹس کے موقع پر موبائل فون کی بندش کے حوالے سے بھی رپورٹ میں تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ آزادی کا مستقبل سوشل میڈیا کو ٹھیک کرنے کی ہماری صلاحیت پر منحصر ہے ، دنیا بھر میں سیاسی رہنما آن لائن آرا کی تشکیل کرتے ہیں اور دنیا بھر میں مخالفین کو ہراساں کرتے ہیں،منفی اطلاعات ان کا سب سے عام حربہ ہے۔

فریڈم آن دی نیٹ سے متعلق سالانہ رپورٹ 2019 ‘ کرائسس آف سوشل میڈیامیں پاکستان کو انٹرنیٹ کے لحاظ سے آزاد نہیں ‘ملک قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ہرسال پاکستان کی درجہ بندی میں مسلسل تنزلی دیکھنے میں آرہی ہے۔

فریڈم ہاؤس نے اپنی رپورٹ میں جون 2018 سے مئی 2019 کے عرصے کا جائزہ لیا اور یہ بات سامنے آئی کہ اس عرصے میں عالمی سطح پر انٹرنیٹ آزادی میں کمی آئی ہے۔اس میں پاکستان کو انٹرنیٹ آزادی سے متعلق 100 (بدترین ممالک) میں سے 26 ویں نمبر پر ہے، پاکستان کی رینکنگ میں گزشتہ برس کے مقابلے میں ایک درجہ تنزلی آئی ہے۔سال 2019 میں انٹرنیٹ آزادی سے متعلق100 ممالک میں پاکستان ایک درجہ تنزلی کے بعد 27ویں نمبر سے 26ویں نمبر پر آگیا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کی قومی اسمبلی نے سائبر کرائم بل کی منظوری دی جس میں موجود شقوں میں انٹرنیٹ پر سنسر شپ، نگرانی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو قانونی قرار دیا گیا ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت انٹرنیٹ پر پابندیاں لگانے کی بجائے اپنی پالیسیوں میں بہتر لاکر آزادی اظہار رائے اور معلومات تک رسائی کو آسان بنائے۔

Related Posts