انسداد دہشتگردی سے متعلق امریکی رپورٹ پر پاکستان کا شدید ردعمل

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

دفترخارجہ نے انسداد دہشتگردی سے متعلق امریکی رپورٹ پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ رپورٹ میں دو دہائیوں سے جاری پاکستان کی کوششوں کو نظراندازکیا گیاہے۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ پاکستان کو امریکی دعوؤں پر مایوسی ہوئی، رپورٹ میں زمینی حقائق اوردودہائیوں سے پاکستان کی کوششوں کونظراندازکیا گیا حالانکہ پاکستان کی کوششوں کے نتیجے میں ہی خطے سے القاعدہ کا خاتمہ ہوا اوردنیا کو محفوظ مقام بنا دیا گیا۔

ترجمان دفترخارجہ کے مطابق پاکستان نیشنل ایکشن پلان کے تحت ٹھوس اقدامات کرنے کا پابند ہے، ہم نے دہشت گردوں کے اثاثے منجمد کرنے اورفنڈزروکنے کیلئے وسیع قانونی اورانتظامی اقدامات اٹھائے ہیں، ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان پرمکمل عمل درآمد کے لئے بھی اقدامات جاری ہیں۔

ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل نے امریکی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو متعدد گروہوں کی طرف سے دہشت گردی کے خطرے کا سامنا ہے، یہ گروہ سرحد پارسے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیاں کرتے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ پاکستان نے نیک نیتی کے ساتھ امریکہ اورطالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات میں مدد کی اور ہمیں امید ہے کہ پاکستان کے عزم ، شراکت اور قربانیوں کو پوری طرح سے تسلیم کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے گزشتہ ہفتے جاری ہونیوالی اس رپورٹ میں پاکستان میں مذہبی آزادی کی صورتِ حال کو مجموعی طور پر منفی قرار دیتے ہوئے تجویز دی گئی ہے کہ 2019 میں پاکستان کو بین الاقوامی مذہبی آزادی کے ایکٹ کے تحت ‘خصوصی تشویش کا حامل ملک قرار دیا جائے۔

یاد رہے کہ نومبر 2018 میں امریکی محکمہ داخلہ نے پہلی مرتبہ پاکستان کو ‘خصوصی تشویش کا حامل ملک قرار دیا تھا تاہم پاکستان پر کسی بھی طرح کی پابندیاں عائد نہ کرنے کا فوری حکم نامہ جاری کیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق اگرچہ پاکستان نے مذہبی آزادی کے فروغ اور مذہبی بنیادوں پر عدم رواداری کی روک تھام کے لیے چند مثبت اقدام لیے ہیں تاہم 2018 میں ’عمومی طور پر پاکستان میں مذہبی آزادی کا رجحان منفی نوعیت کا رہا ہے۔‘

رپورٹ کے مطابق 2018 کے دوران انتہا پسند گروہوں اور دیگر افراد نے مذہبی اقلیتوں بشمول ہندو، مسیحیوں، سکھوں، احمدیوں اور شیعہ مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک برقرار رکھا اور ان پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔

امریکی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان مذہبی اقلیتوں کو مناسب تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے اور اس نے مذہبی آزادی کے بارے میں ایک منظم اور مسلسل انداز میں قابل اعتراض خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا ہے۔

مسلح افواج کی قربانیوں اور جدوجہد کے باعث پاکستان نے دہشت گردی کے عفریت پر قابو پالیا ہے، اس وقت پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات تقریباً ختم ہوچکے ہیں اس کے باوجود پاکستان کو خصوصی تشویش کا حامل ملک قرار دینے جبکہ دوسری جانب انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں غاصبانہ قبضے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو نظر انداز کرکے اسے بھارت کا اندرونی معاملہ قرار دیکر ایک بار پھر امریکا نے اپنے متعصبانہ رویئے کا مظاہرہ کیا ہے۔

Related Posts