پاکستان کی سیاست ان دنوں تاریخ کے انتہائی اہم موڑ سے گزررہی ہے،جمہوری وزیراعظم کو عہدے سے ہٹانے کیلئے اپوزیشن کی جانب سے تحریکِ عدم اعتماد کی صورت میں جمہوری اقدامات کے ساتھ ساتھ تصادم کا راستہ اختیار کیا جارہا ہے۔
بلاشبہ اپوزیشن کی جانب سے پیش کردہ تحریک عدم اعتماد ایک جمہوری عمل ہے جس پر اسمبلی کے اندر سیاسی جنگ جاری ہے تاہم افسوس کی بات یہ ہے کہ حکومت اور اپوزیشن ایک جمہوری عمل کو متنازعہ بنارہی ہیں۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ حکمراں جماعت اپنے دور حکومت میں سڑکوں پر احتجاج کررہی ہےجو اپنی نوعیت کا ایک منفرد امر ہے۔
تحریک عدم اعتماد کی کامیابی یا ناکامی سے قطع نظر حکومت عوام کو اسلام آباد میں جمع ہونے کیلئے مسلسل پیغام دے رہی ہے اور تشویش کی بات یہ ہے کہ لوگوں کو مذہب کا نام لے کر مخالفین کیخلاف ذہن سازی کی جارہی ہے۔ اپوزیشن بھی کسی طرح حکومت سے پیچھے نہیں۔ حزبِ اختلاف نے بھی اسلام آباد میں مقابلے کیلئے صف بندی کرلی ہے۔
سپریم کورٹ نے بھی اسلام آباد میں ممکنہ کشیدگی کے پیش نظر حکومت کی تیاریوں پر حیرت کا اظہار کیا ہے جبکہ وزیراعظم عمران خان اور وفاقی وزراء عوام کو احتجاج کیلئے گھروں سے نکلنے کا پیغام دیتے ہوئے ایسا تاثر دے رہے ہیں کہ جیسے حکومت نہیں بلکہ پاکستان پر کوئی مشکل آن پڑی ہو۔
وزیراعظم کا رہنا یا نہ رہنا ایک سیاسی عمل ہے اور اس کو سیاسی انداز سے نمٹایا جانا چاہیے۔ ایک طرف حکومت دعویٰ کررہی ہے کہ عدم اعتماد کیلئے نمبرز پورے ہیں اور دوسری جانب عوام کو اشتعال دلایا جارہا ہے جس کی ایک جھلک گزشتہ دنوں سندھ ہاؤس پر حملے کی صورت میں دیکھی جاچکی ہے۔
وفاقی وزارت داخلہ نے اسلام آباد میں کشیدگی سے بچنے کیلئے رینجرز اور ایف سی کے اضافی دستے طلب کر لیے ہیں تاہم مٹھی بھر اہلکار ہزاروں یا لاکھوں کے ہجوم کو کسی صورت قابو نہیں کرسکتے۔ اس حوالے سے سینئر سیاسی رہنماء چوہدری شجاعت پہلے سیاسی جماعتوں اورحکومت کو متنبہ کرچکے ہیں کہ اگر ان حالات میں کوئی ہلاکت ہوگئی تو پچھتاوے کے سوا کسی کو کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔
پاکستان میں آج تک کسی وزیراعظم نے اپنی مدت مکمل نہیں کی، تمام منتخب جمہوری وزرائے اعظم کو کسی نہ کسی طریقے سے عہدے سے محروم ہونا پڑا۔ موجودہ حکومت اپنے چوتھے سال کی طرف بڑھ رہی ہے ۔ ایسے میں اگر حکومت اپنی مدت مکمل کرتی ہے تو اس میں پی ٹی آئی کو نہیں بلکہ پورے سیاسی نظام کو استحکام ملے گا لیکن اگر تصادم کی وجہ سے کوئی بڑا حادثہ ہوتا ہے تو دوبارہ غیر جمہوری قوتوں کو مداخلت کا موقع مل سکتا ہے جو کسی کے مفاد میں نہیں ہوگا۔
آج پاکستان کی سیاسی تاریخ کابہت سخت دن ہوسکتا ہے جبکہ حکومت اور اپوزیشن شہر اقتدار میں اپنے اپنے مطالبات لیکر عوام کے پاس جارہی ہیں لیکن یہ بات ضرور ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ جمہوری قوتوں کے پاس کسی بھی غیر دانشمندانہ فیصلے یا اقدام کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور ایسا کرنیوالی جماعت سیاسی بساط لپیٹنے کی خود ذمہ دار ہوگی۔