پہلی قومی سلامتی پالیسی کے عوامی ورژن کے اجراکی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمر ان خان نے کہاکہ قومی سلامتی پالیسی ہماری حکومت کی اولین ترجیح تھی، قومی سلامتی پالیسی 2022-2026کا محور حکومت کا وژن ہے جو یقین رکھتی ہے کہ ملکی سلامتی کا انحصار شہریوں کی سلامتی میں مضمر ہے۔
وزیراعظم کاکہنا تھاکہ کسی بھی قومی سلامتی پالیسی میں قومی ہم آہنگی اور لوگوں کی خوشحالی کو شامل کیا جانا چاہئے، جب کہ بلاامتیاز بنیادی حقوق اور سماجی انصاف کی ضمانت ہونی چاہئے۔وزیراعظم نے کہا کہ اپنے شہریوں کی وسیع صلاحیتوں سے استفادہ کے لئے خدمات پر مبنی اچھے نظم و نسق کو فروغ دینا ضروری ہے، قومی سلامتی کمیٹی باقاعدگی سے اس پر پیش رفت کا جائزہ لے گی۔
ہماری مسلح افواج، ہمارا فخر ہیں، خطے میں ہمیں درپیش خطرات اور ہائبرڈ وار کے بڑھتے ہوئے چیلنجز کے تناظر میں انہیں ہماری طرف سے بڑی اہمیت اور حمایت حاصل رہے گی، ہماری خارجہ پالیسی کا بڑا مقصد خطے اور خطے سے باہر امن و استحکام رہے، ہماری خارجہ پالیسی میں جاری معاشی خارجہ پالیسی پر مزید توجہ مرکوز کی جائے گی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی پالیسی ہماری سلامتی پر اثر انداز ہونے والے روایتی اور غیر روایتی مسائل کے وسیع تناظر میں تشکیل دی گئی ہے، قومی سلامتی پالیسی میں معاشی سلامتی، جیو اسٹریٹجک اور جیو پولیٹیکل پہلوؤں کا محور ہے جس میں پاکستان کی سلامتی کا استحکام اور دنیا میں مقام حاصل کرنا نمایاں خصوصیات ہیں، اس دستاویز کو مکمل سول ملٹری اتفاق رائے کے بعد حتمی شکل دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں:قومی اسمبلی نے مالیاتی ضمنی بل 2021، منی بجٹ منظور کرلیا، اپوزیشن ناکام