فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے خلاف آج ملک بھر کے تاجروں کی طرف سے شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جارہی ہے جبکہ تاجر رہنماؤں نے 29 اور 30 اکتوبر کو ہڑتال کی کال دی ہے۔
تاجروں کی طرف سے اضافی ٹیکسز اور 50 ہزار روپے سے زائد کی خریداری پر شناختی کارڈ دِکھانے کی شرط کے خلاف احتجاج کیا جارہا ہے اور مرکزی انجمن تاجران نے ایف بی آر کے خلاف تاجروں کی چھوٹی بڑی دیگر تنظیموں کی حمایت حاصل کر لی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کا منی لانڈرنگ کیلئے بینامی کمپنیوں کے مشکوک کردار کا انکشاف
شہر قائد میں جوڑیا بازار، صدر، طارق روڈ اور بولٹن مارکیٹ سمیت متعدد علاقوں میں مارکیٹیں مسلسل بند ہیں جبکہ ملک کے دیگر شہروں میں بھی شٹر ڈاؤن ہڑتال جاری ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور راولپنڈی میں بھی ہڑتال جاری ہے جس کے تحت جڑواں شہروں کے مختلف علاقوں میں دکانیں صبح سے بند پڑی ہیں، اس کے علاوہ پنجاب کے شہر لاہور، ملتان اور بہاولپور میں بھی دکان بند احتجاج جاری ہے۔
اس کے علاوہ مری اور پتریاٹہ کے تمام کاروباری مراکز بند ہونے کے باعث سیاحوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ ملک بھر کے تاجروں نے مطالبہ کیا ہے کہ اضافی ٹیکس ہر صورت ختم کیے جائیں اور شناختی کارڈ کی شرط فی الفور کالعدم قرار دی جائے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل اسٹیٹ بینک نے30جون2018کو ختم ہونے والے مالی سال کی معاشی جائزہ رپورٹ جاری کی، جس کے مطابق ملکی معاشی شرح نمو نو سال کی کم ترین سطح پر آگئی جبکہ مہنگائی چار سال بعد اپنے ہدف سے زائد رہی۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے گزشتہ روز جون 30 کو ختم ہونے والے مالی سال کا معاشی جائزہ پیش کر دیا جس میں بتایا گیا کہ پاکستان میں اقتصادی ترقی کی شرح 9 سال کی کم ترین سطح پر آگئی ہے۔
مزید پڑھیں: مہنگائی 4سال بعد اپنے ہدف سے زیادہ رہی،اسٹیٹ بینک کی معاشی رپورٹ