کراچی:ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان کے صدر اسماعیل ستار نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگرگیس بحران کا بروقت ازالہ نہ کیا گیا تو پاکستان میں بحران سنگین صورتحال اختیار کرجائے گا۔
حکومت نے گیس کی کھپت کے حوالے سے ہمیشہ گھریلو صارفین کو صنعتی صارفین پر فوقیت دی ہے اور گھریلوصارفین کو غیر معقول سبسڈی کے ذریعے وسائل سے فائدہ اٹھانے میں کافی آسانی فراہم کرکے گھریلو استعمال کی حوصلہ افزائی کی ہے جس سے صنعتی اداروں پر بوجھ بڑھ گیا ہے۔
ای ایف پی کے صدر نے ایک بیان میں کہاکہ انتہائی رعایتی گیس نرخوں کی وجہ سے گھریلو سطح پر ہونے والے ضیاع کے باعث اس شعبے کے وسائل ضائع ہورہے ہیں جس سے وسائل کی پیداوار اور کھپت کے درمیان فرق مزید بڑھ گیا ہے۔
پاکستان بھر میں قائم گیس پائپ لائنوں نے بھی اس ضیاع میں بہت زیادہ اضافہ کیا ہے۔ ایک عام سا عالمی تجزیہ اس معاملے کو مزید واضح کر سکتا ہے کہ گیس کی تقسیم کے لیے ایسا انفرااسٹرکچر دنیا میں کہیں نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بہت سے ممالک نے اپنے آغاز سے ہی گھریلو شعبے کو گیس پائپ لائن پر مبنی اس طرح کے پرتعیش انفرااسٹرکچر کی سہولت فراہم نہیں کی ہے کیونکہ وہ ایل پی جی یا آر ایل این جی گیس سلنڈر پر انحصار کرتے ہیں۔
آنے والے بحران کے باوجود پاکستان میں سرکاری ذرائع کا دعویٰ ہے کہ مستقبل میں یہ مسئلہ بڑھتا رہے گا یعنی اگر مقررہ وقت پر کوئی سدباب نہ کیا گیا حتیٰ کہ حالیہ دنوں میں پیداوار میں خامیوں اور موسم سرما میں بڑھتی طلب نے پاکستان کو قطر سے مہنگے داموں گیس کی سپلائی خریدنے پر مجبور کردیا ہے۔
گیس بحران پر قابو پانے کی کوشش
سردیوں میں دن میں 3 بار گیس ملے گی