18 جون بروز بدھ دنیا نے ایک غیر معمولی عسکری پیش رفت دیکھی ہے، جب امریکہ کا انتہائی خفیہ اور جنگی ہنگامی حالات کے لیے تیار کردہ طیارہ، جسے عرفِ عام میں یومِ قیامت کا طیارہ (Doomsday Plane) کہا جاتا ہے، اچانک واشنگٹن ڈی سی کے قریب مشترکہ فضائی اڈے (Joint Base Andrews) پر اُتر آیا۔ یہ پرواز امریکی ریاست لویزیانا کے بوسیر سٹی (Bossier City, LA) سے روانہ ہوئی اور اس نے انتہائی غیر روایتی راستہ اختیار کرتے ہوئے ORDER01 کے کال سائن کے ساتھ دارالحکومت کی فضاؤں میں داخل ہو کر عالمی سطح پر بے چینی پیدا کر دی۔
ٹرمپ کی ایران کو کھلی دھمکیاں:
یہ پرواز اس وقت سامنے آئی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حالیہ بیانات میں ایران کو سخت جوابی کارروائی کی براہِ راست دھمکیاں دی ہیں۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی، میزائل حملوں اور خطے میں مسلسل بگڑتی صورت حال کے تناظر میں امریکی عسکری حرکات کو ممکنہ پیشگی تیاری کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
قیامت کا طیارہ ہے کیا؟
یہ طیارہ درحقیقت Boeing 747 پر مبنی امریکی ایئر فورس کا E-4B Nightwatch ماڈل ہے۔ اس طیارے کو خاص طور پر اس مقصد کے لیے تیار کیا گیا ہے کہ جوہری جنگ یا قومی ہنگامی حالات میں یہ فضا میں معلق رہ کر کمانڈ سینٹر کا کردار ادا کرے۔ یہ طیارہ 35 گھنٹوں سے زائد بغیر ایندھن کے مسلسل پرواز کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس میں امریکی صدر، وزیر دفاع، جوائنٹ چیفس آف اسٹاف اور دیگر اعلیٰ قیادت کو عالمی بحران کے دوران براہِ راست جنگی کمانڈ فراہم کرنے کی سہولیات موجود ہیں۔
بین الاقوامی ردعمل:
اس طیارے کی موجودگی پر دنیا بھر کے مبصرین اور دفاعی ماہرین نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ برطانوی جریدہ The Sun نے رپورٹ کیا کہ یہ طیارہ عام حالات میں حرکت نہیں کرتا، اس کی پرواز خطرے کی بہت بڑی گھنٹی ہے۔ اسی طرح New York Post نے لکھا: یہ پرواز اس وقت سامنے آئی ہے جب ٹرمپ نے ایران کو سخت کارروائی کی دھمکی دی اور اسرائیل کے ساتھ تناؤ انتہائی سطح پر ہے، جبکہ Economic Times نے اس پر زور دیا کہ یہ طیارہ فضائی پینٹاگون کہلاتا ہے اور اس کی پرواز جنگی منصوبہ بندی یا دفاعی ہنگامی حالات کی نشاندہی کر سکتی ہے۔
ممکنہ اثرات:
ماہرین کے مطابق، E-4B Nightwatch کی حرکت صرف عسکری نہیں، بلکہ نفسیاتی دباؤ کا حربہ بھی ہو سکتی ہے، تاکہ ایران کو مستقبل میں کسی ممکنہ حملے سے روکا جا سکے۔ تاہم، یہ اقدام عالمی سطح پر کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے، خاص طور پر جب خلیجی ممالک اور یورپی یونین پہلے ہی جنگ بندی پر زور دے رہے ہیں۔ تاہم “یومِ قیامت” طیارے کی اچانک حرکت ایک غیرمعمولی علامت ہے کہ امریکہ خفیہ طور پر خطے میں کسی بڑے فیصلے یا اقدام کی تیاری کر رہا ہے۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی جنگی جھڑپوں اور ٹرمپ کی دھمکیوں کے پس منظر میں یہ پیش رفت آنے والے دنوں میں عالمی امن و سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ثابت ہو سکتی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ نئی پیشرفت ٹرمپ کی ایران کے خلاف حالیہ بیانات اور خطے میں بڑھتے ہوئے تناؤ کے دوران تشویش ناک ہے، خاص طور پر جب ایران اور اسرائیل کے درمیان براہِ راست حملے جاری ہیں اور ایران کے خلاف امریکی کارروائی کا خطرہ موجود ہے۔ تاہم فی الحال امریکی حکام کی جانب سے اس طیارے کی پرواز یا اس کے مقصد پر کوئی سرکاری تبصرہ سامنے نہیں آیا، لیکن اس کی موجودگی عالمی منظر نامے میں کشیدگی کی سنگینی کو ظاہر کرتی ہے۔