بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ ہم نے رواں مالی سال کے دوران 8 رکن ممالک کو 70 ارب ڈالر قرض دیا ہے جس کا سبب عالمی سطح پر سیاسی و معاشی بے یقینی ہے۔
انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ( آئی ایم ایف) کی سالانہ رپورٹ کے مطابق ادارے نے بڑھتی ہوئی بے یقینی کی فضا کے انسداد کے لیے کام تیز کردیا ہے جبکہ ممبر ممالک کی ضرورتوں کوپورا کرنے کے لیے جامع فنانسنگ کے حوالے سے بھی کام جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مہنگائی: سونے کی قیمت میں فی تولہ 300 روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا
آئی ایم ایف رپورٹ کے مطابق ادارہ چاہتا ہے کہ ممبر ممالک کے لیے بین الاقوامی معیار کے مالی و معاشی مواقع پیدا کیے جائیں جبکہ کل 119 ممالک کی معاشی صحت (اکنامیکل ہیلتھ) کا چیک اپ مکمل کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق چار کم آمدنی کے حامل ممالک کو 32 کروڑ 57 لاکھ ڈالر قرض کی امداد مہیا کی گئی اور تکنیکی معاونت کی مد میں 30 کروڑ 60 لاکھ ڈالر فراہم کیے گئے جبکہ رواں مالی سال کے دوران آئی ایم ایف نے معاشی سرویلنس، قرض کی فراہمی اور لینڈنگ سمیت کیپسٹی ڈویلپمنٹ کے شعبوں میں بھی ممبر ممالک کو بھرپور معاونت فراہم کی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر الانگو پاچامیتھو نے کہا کہ اگلے 30سالوں میں پاکستان کی معیشت کا شمار بڑی مارکیٹ میں ہو گا۔معیشت کی بہتری کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان کی معیشت کو مختلف مسائل کا سامنا ہے، حکومت کی ترجیحات درست سمت میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 30سال میں پاکستانی معیشت کا شمار بڑی مارکیٹ میں ہوگا۔ رواں سال پہلی سہ ماہی میں 15فیصد گروتھ ہوئی، پاکستان میں آبادی کا تناسب گروتھ ریٹ سے دگنا ہے، پاکستان کو مسائل سے باہر نکل کر فوکس کرنے کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں: اگلے 30سالوں میں پاکستانی معیشت کاشماربڑی مارکیٹوں میں ہوگا،ورلڈبینک