واٹر بورڈ کا NEKکے بجائے میانوالی کالونی میں کیماڑی ہائیڈرنٹ قائم کرنے کا انکشاف

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

واٹر بورڈ کا NEKکے بجائے میانوالی کالونی میں کیماڑی ہائیڈرنٹ قائم کرنے کا انکشاف
واٹر بورڈ کا NEKکے بجائے میانوالی کالونی میں کیماڑی ہائیڈرنٹ قائم کرنے کا انکشاف

کراچی: ادارہ فراہمی و نکاسی آب کے تحت شہر میں  7 ہائیڈرنٹ قائم ہیں، جن میں سے ایک این ایل سی اور بقیہ 6 ہائیڈرنٹس ہر ضلع میں پانی کی سپلائی ٹینکروں کے ذریعے کرنے کیلئے قائم کیئے گئے ہیں۔

جب کہ ضلع کیماڑی بننے کے بعد مذید ایک ہائیڈرنٹ قائم کرنے کی تیاری کر لی گئی ہے، جس کے لئے جگہ کا انتخاب این ای کے پر کیا گیا تھا جس کو سید ناصر حسین شاہ کے قریب سمجھے جانے والے ایک بلڈر نے تبدیل کرا کے منگھو پیر روڈ میانوالی کالونی میں کرا دیا ہے۔

اس ہائیڈرنٹ کا کمیشن طے کرنے کے لئے ایسا ٹھیکیدار سرگرم ہے جس کا اپنا بھی ایک ہائیڈرنٹ ہے، سید ناصر حسین شاہ سے قریبی تعلق کی وجہ سے ٹھیکیدار نے کرش پلانٹ ہائیڈرنٹ میں بھی شراکت داری کر رکھی ہے۔

کرش پلانٹ کے ہائیڈرنٹ کے ساتھ مذید 2 اضافی وغیر قانونی نل سید ناصر حسین شاہ کے نام پر قائم کئے گئے ہیں،جس پر نیب کے ڈپٹی ڈائریکٹر عمیر ساریو نے بھی خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔

واٹر بورڈ میں  سیاسی سفارش اور ہفتہ واری بھاری رقم اوپر تک پہنچانے والے ہائیڈرنٹ سیل انچارج سپرٹینڈنٹ انجینئر نعمت اللہ مہر کی جانب سے اخبار میں  شائع ہونے والے اشتہار کے مطابق میانوالی پمپنگ اسٹیشن ہائیڈرنٹ منگھو پیر روڈ کی ٹینڈر دستایزات 25اکتوبر تک حاصل کی جاسکتی ہیں، جس کے بعد 10ملین کے پے آرڈرسمیت دیگر تفصیلات بینک گارنٹی کی دستاویزات بھی جمع کرانا ہو گی۔

جب کہ 26 اکتوبر کو سہ پہر تین بجے ڈی ایم ڈی ٹیکنیکل سروسز کے دفتر میں دستاویزات ٹینڈر بک میں ڈالنی ہونگی، ٹیکنیکل پروپوزل 26 اکتوبر کو ہی 3 بج کر 30 منٹ پر کھولی جائیں گی۔

فنانشل پروپوزل کیلئے ٹیکنیکل پروپوزل میں پاس شدہ کمپنیوں سے ان کے دفاتر کے ایڈریس سے وصول کی جائیں گی۔ہائیڈرنٹ کے لئے بولی دینے والوں کے لئے پری بڈ میٹنگ 18 اکتوبر کو دوپہر 12 بجے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر ٹیکنیکل آفس کے کمیٹی روم میں منعقد ہو گی جس کے بعد کسی کے سوال کا جواب نہیں دیا جائے گا۔

واضح رہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے خطیر رقم خرچ کرکے قصبہ کالونی، میانوالی کالونی اور اسلامیہ کالونی کے لاکھوں مکینوں کو پانی کی فراہمی کے لئے ایک پمپنگ اسٹیشن قائم کیا گیا تھا۔

عوام کیلئے پانی کی ضرورت پورا کرنے کیلئے قائم میانوالی پمپنگ اسٹیشن میں  پانی کی مقدار بڑھانے،پانی کے ٹینک کو وسیع کرنے اور کنکشن سائز کو بڑھاتے ہوئے اس کاافتتاح 26 نومبر 2014 کو اس وقت کے ڈسٹرکٹ ویسٹ کے ضلعی تنظیم کے صدر و وزیر کچی آبادی ندیم احمد بھٹو اور جنرل سیکریٹری و چیئرمین عشر و زکوات صدیق اکبر نے وزیر بلدیات شرجیل انعام میمن کے ساتھ مل کر کیا تھا۔

تاہم اس کے بعد پیپلز پارٹی نے شہریوں کو پانی کا نیا منصوبہ دینے کے بجائے سید ناصر حسین شاہ کے کریڈٹ کو بڑھانے کیلئے کچھ عرصہ قبل پہلے سے ہی قائم شدہ میانوالی پمپنگ اسٹیشن کا دوبارہ افتتاح کردیا تھا۔

پیپلز پارٹی کنواری کالونی کے جیالوں نے اپنے ہی سابق وزرا اور سیاسی عمائدین کے نام کی پرانی تختی کو موجودہ وزیر کو کریڈٹ دینے کیلئے توڑدیا تھا۔جس کی وجہ سے اس نا مناسب، غیر سیاسی عمل کی وجہ سے پیپلز پارٹی کے سابقہ عہدیدران و پرانے جیالوں میں شدید غم و غصہ بھی پایا جاتا ہے۔

اس حوالے سے13اکتوبر کو مسلم آباد نمبر دو، مسلم آباد نمبر 3اور محمد پور کالونی کے مکینوں نے محلہ کمیٹیوں کے تحت اجلاس بلایاگیا،جس میں طے کیا گیا کہ اس ہائیڈرنٹ کے قائم ہونے سے کنواری کالونی، قصبہ کالونی،اسلامیہ کالونی میں  پانی کا بحران مذید بڑھ جائے گا اس لیئے کسی بھی صورت ہائیڈرنٹ قائم نہیں ہونے دیا جائے گا۔

اس موقع پر سماجی رہنما عثمان خان، صاحبزادہ بابا، ذاکر خان، خیب اللہ خان، انعام اللہ، فاروق شاہ اور جان سید کے علاوہ مشتا ق اور مرجان نے کہا کہ ہم ایک دو روز میں بڑے پیمانے پر واٹربورڈ اور سندھ حکومت کے اس اقدام کیخلاف احتجاج کریں  گے۔

دوسری جانب سندھ میں  اپوزیشن کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے بھی اس حوالے سے احتجاج سامنے آیا ہے، تحریک انصاف ضلع غربی کے جنرل سیکرٹری سعید آفریدی، رابستان خان، اسلم خان، آفتاب جہانگیر نے 13اکتوبرکو سہہ پہر 3بجے واٹر بورڈکا دورہ کیااور اپنا احتجاج بھی ریکارڈ کرایا۔

تحریک انصاف کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ضلع کیماڑی کے لئے ہائیڈرنٹ ضلع کیماڑی میں  قائم کیا جائے، ضلع غربی میں  ہائیڈرنٹ قائم کرکے پہلے سے پانی کی عدم فراہمی کے شکار علاقوں کا پانی کیوں کم کیا جارہا ہے۔کسی بھی صورت پیپلز پارٹی کی یہ سازش کامیاب نہیں  ہونے دیں  گے۔

ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اس ہائیڈرنٹس کے قیام کے لئے پیپلز پارٹی ضلع ویسٹ کیسابق جنرل سیکرٹری علی احمد جان بھی کوشاں ہیں،جب کہ اس ہائیڈرنٹ کاٹھیکہ لینے کیلئے کھارے پانی کا سب سے بڑا نیٹ ورک رکھنے والے شکیل مہرنے بھی کوشش کی تھی تاہم سید ناصر حسین شاہ نے ا ن کو کھارے پانی کے نیٹ ورک یا ہائیڈرنٹ میں  سے کسی ایک کا چناؤ کرنے کا مشورہ دیا تھا۔

ذرائع کا دعویٰ ہے کہ صفورا ہائیڈرنٹ کے ٹھیکیدار ایس ٹو او کمپنی کے مالکان سرمد اعوان بھی پیپلز پارٹی سے دیرینہ مراسم کی وجہ سے اس ہائیڈرنٹ کے لئے فعال ہیں،جن کے ساتھ اسٹیل ٹاؤن ہائیڈرنٹ کا ٹھیکیدار بھی خاموش شراکت دارہو گا۔

واضح رہے کہ اس ہائیڈرنٹ کیلئے واٹر بورڈکی جانب سے اصل جگہ این ای کے ظاہر کی گئی تھی، تاہم پیپلز پارٹی سے دیرینہ تعلق رکھنے والے صفورا ہائیڈرنٹ کے ٹھیکیدار کی جانب سے پیپلز پارٹی میں موجود اپنے دیگر عمائدین سے مل کر اس کی جگہ ضلع غربی میں رکھی گئی ہے۔جب کہ این ای کی جگہ کو لانڈھی ہائیڈرنٹ کوتبدیل کرنے کے لئے چھوڑا ہے۔

مزید پڑھیں: واٹر بورڈکا اسسٹنٹ ڈائریکٹر آڈٹ یومیہ لاکھوں روپے رشوت وصول کرنے لگا

جب کہ لانڈھی ہائیڈرنٹ کے ٹھیکیداروں کو بلاوجہ تنگ کرنے اور لانڈھی میں اسٹیل ٹاؤن کے ہائیڈرنٹ کو منتقل کرنے کا پلان بھی پکڑاگیا ہے۔تاہم توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کے مقامی کارکنان اور علاقہ مکینوں کے سخت احتجاج اور عدالے سے رجوع کرنے کی صورت میں اس ہائیڈرنٹ کو این ای کے پر منتقل کیا جاسکتا ہے۔

ایم ایم نیوز کو موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق میانوالی پمپنگ اسٹیشن پر ہائیڈرنٹ قائم کرنے کے متعدد نقصانات ہیں ،مذکورہ پمپنگ اسٹیشن پر واٹر بورڈ کی کل اراضی 22سو گزہے ،جس میں500 گزسے زائد پر پمپنگ اسٹیشن قائم ہے ،جبکہ 6سو سے 700 گزجگہ پر ہائیڈرنٹ بن جائے گا۔

جب کہ بقیہ جگہ انتہائی تنگ ، چوڑائی میں بھی کم ہونے کی وجہ سے گلیوں اور ناہموار ہونے کی وجہ سے ہائیڈرنٹ پر بمشکل تین یا 4نلکے قائم کئے جاسکیں گے ۔سیاسی پشت پناہی کی وجہ سے زبردستی ہائیڈرنٹ قائم ہونے سے انڈسٹریل ایریا ہونے کی وجہ سے ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہو جائے گی۔

جبکہ سڑکوں کی حالت مذید ناگفتہ بہ ہو جانے کے خدشات بھی ہیں ۔جبکہ ٹینکر وں کی پارکنگ کی بھی کوئی جگہ نہ ہونے سے ٹینکر مین منگھو پیر روڈ پر کھڑے کئے جائیں گے ۔

ریکارڈ کے مطابق میانوالی پمپنگ اسٹیشن پر واٹر بورڈ کی دو لائنیں 66اور 48انچ قطر گزرتی ہیں ۔جن میں 48انچ قطر کی لائن40سال پرانی ہے جبکہ 66انچ قطرانچ کی لائن ایک سال قبل ڈالی گئی تھی ۔ان لائنوں کے ذریعے نارتھ کراچی ، نارتھ ناظم آباد ، نیو کراچی ، سرجانی ، بلدیہ ، سائٹ ایریا ، کنواری کالونی ، قصبہ کالونی ، منگھو پیر ، بنارس ، پہاڑگنج سمیت دیگر علاقوں کو پانی کی سپلائی کی جاتی ہے۔

ا ن علاقوں کو حب پمپنگ اسٹیشن کے ذریعے مختلف اوقات میں ہفتہ میں دو سے تین روز پانی کی سپلائی کی جاتی تھی جبکہ حب ریزروائر کے اوپر کرش پلانٹ ہائیڈرنٹ قائم کرنے کی وجہ سے ان علاقو ں میں پانی کی سپلائی ہفتہ میں ایک روز تک محدود ہو گئی ہے ۔

واٹر بورڈ کے افسران کرش پلانٹ ہائیڈرنٹ کے قیام سے قبل حب پمپنگ اسٹیشن سے موٹروں کے ذریعے مذکورہ لائنوں میں 12گھنٹے لائن میں پانی چلاتے تھے،جس کے بعد حب ریزروائر کا لیول برابر کرنے کے لئے 2گھنٹے پانی بند رکھتے تھے جب کہ کرش پلانٹ ہائیڈرنٹ کے قیام کے بعد اب 4سے 6گھنٹے لائن چلائی جاتی ہے جس کے بعد 4سے 6گھنٹے پانی بند کرکے ریزروائر کا لیول برابر کیا جاتا ہے۔

جس کی وجہ سے نارتھ کراچی ، نارتھ ناظم آباد ، نیو کراچی ، سرجانی ، بلدیہ ، سائٹ ایریا ، کنواری کالونی ، قصبہ کالونی ، منگھو پیر ، بنارس ، پہاڑگنج سمیت دیگر علاقوں کو پانی کی سپلائی ہفتہ میں ایک روزکی سپلائی دی جاتی ہے۔

اب اس 66کی لائن پر ایک اور ہائیڈرنٹ قائم کرنے کے بعد نارتھ کراچی، نارتھ ناظم آباد، نیو کراچی ، سرجانی ، بلدیہ ، سائٹ ایریا ، کنواری کالونی ، قصبہ کالونی ، منگھو پیر ، بنارس ، پہاڑگنج سمیت دیگر علاقؤں میں پانی کا بحران پید ا ہونے خدشات پائے جارہے ہیں۔

Related Posts