اسلام آباد: صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی پیشگوئی پوری ہوگئی۔ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پراسیجر ایکٹ 2023 کو خود عدالتِ عظمیٰ اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں محمد شافع منیر ایڈووکیت نے وفاقی حکومت کو فریق بناتے ہوئے درخواست دائر کرکے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پراسیجر ایکٹ کو چیلنج کیا ہے۔
لاکھوں فرزندانِ اسلام اعتکاف کیلئے مساجد کا رخ کرینگے
درخواست گزار شافع منیر ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے قواعد بنانے کا اختیار صرف سپریم کورٹ کو ہے۔ پارلیمنٹ کی سپریم کورٹ رولز میں تبدیلی غیر قانونی جبکہ قانون سازی بدنیتی پر مبنی ہے۔
ایڈووکیٹ شافع منیر کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 70 کے تحت ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے سپریم کورٹ کے اختیارات محدود نہیں ہوسکتے۔ عدالت سپریم کورٹ اصلاحات ایکٹ کو غیر قانونی و غیر آئینی قرار دے۔
شافع منیر ایڈووکیٹ نے سپریم کورٹ میں دفعہ 184/3 کے تحت درخواست دائر کی جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی ایک وکیل نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پراسیجر ایکٹ 2023 کو چیلنج کردیا۔
وکیل سعید آفتاب کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا کہ عدالتِ عالیہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پراسیجر ایکٹ کو کالعدم قرار دے۔ بنیادی مطالبہ صرف آرٹیکل 184 کے تحت فیصلوں کے خلاف اپیل کے حق کا تھا۔
سعید آفتاب نے کہا کہ اپیل کا حق تو چیف جسٹس آف پاکستان کے اختیارات کم کیے بغیر بھی دیا جاسکتا ہے۔ ہائیکورٹ کی طرز پر انٹرا کورٹ اپیل دائر کرنے کا حق بھی دیا جاسکتا تھا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے یہ پیشگوئی کرتے ہوئے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پراسیجر بل پارلیمنٹ کو واپس بھجوایا تھا کہ اسے عدالت میں باآسانی چیلنج کیا جاسکتا ہے۔