بشار الاسد کیلئے 2024 کا عالمی ایوارڈ، مگر کس “کارنامے” کی وجہ سے؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو عالمی میڈیا

بین الاقوامی ادارے او سی سی آر پی نے شام کے معزول صدر بشار الاسد کو 2024ء کی نمبر ون شخصیت قرار دیا ہے، لیکن ذرا ٹھہریے۔۔۔۔

درحقیقت یہ ادارہ کسی اچھے کارنامے پر نہیں، بلکہ جرائم و بدعنوانی میں سرفہرست فرد کو سال کی نمبر ون شخصیت قرار دیتا ہے۔

جانئے نیٹ فلکس سے نشر مقابلے میں شکست نے باکسنگ لیجنڈ کو کس حد تک جذباتی متاثر کیا؟

الجزیرہ کے مطابق جرائم اور بدعنوانی پر رپورٹنگ کرنے والے ادارے (OCCRP) نے شام کے معزول صدر بشار الاسد کو 2024 کے لیے “جرم و بدعنوانی کی شخصیت” قرار دیا ہے۔ یہ “ایوارڈ” 2012 سے ان شخصیات کو دیا جا رہا ہے جنہوں نے دنیا میں بدعنوانی اور منظم جرائم کے ذریعے سب سے زیادہ تباہی مچائی ہو۔

ایوارڈ کے لیے جیتنے والوں کا انتخاب سول سوسائٹی، تعلیمی شعبے اور صحافت سے تعلق رکھنے والے ماہرین کی ایک جیوری کرتی ہے۔

واضح رہے کہ اسد حکومت کو مرکزی کنٹرول قائم رکھنے اور سخت سیکورٹی نظام کے ذریعے مخالفین کو کچلنے کے لیے جانا جاتا ہے۔ اس کی افواج پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، جن میں شامل ہیں: جیلوں اور حراستی مراکز میں تشدد، اجتماعی قتل، بشمول ماورائے عدالت سزائیں، شہریوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال، بڑے پیمانے پر اجتماعی گرفتاریاں، رہائشی علاقوں اور شہری ڈھانچے کو براہ راست نشانہ بنانا۔

صدام حسین کو کس خاندان نے مخبری کرکے پکڑوایا؟ سابق عراقی صدر کی بیٹی کا بیان

ادارے نے بشار کو سال کی نمبرون شخصیت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنی حکومت کی مالی معاونت وسیع پیمانے پر مجرمانہ سرگرمیوں کے ذریعے کرتا تھا، جن میں نشہ آور گولی کپٹاگون کی پیداوار اور برآمد شامل ہے۔

ادارے کے مطابق اسد نے کپٹاگون کی پیداوار اور اسمگلنگ کے لیے ایک بین الاقوامی نیٹ ورک کی قیادت کی، جو کہ حکومت کے لیے سالانہ اربوں ڈالر کی آمدنی کا ذریعہ بن گیا۔

اس کے علاوہ اسد حکومت انسانی اسمگلنگ، سگریٹ کی غیر قانونی تجارت، آثار قدیمہ کی چوری اور اسلحے کی تجارت میں بھی ملوث رہی۔ ان سرگرمیوں سے حاصل ہونے والے اربوں ڈالر استبدادی حکومت کو برقرار رکھنے، خطے میں جرائم اور تشدد کو پھیلانے کے لیے استعمال کیے گئے۔

Related Posts