کراچی: پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے پاکستان کے مسائل کا آئینی حل میں پیش کردیا۔عوامی مسائل کے حل کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی طرز پر آئین میں بلدیاتی حکومتوں کے لیے پورا باب شامل کرنا ضروری ہے۔
آئین پاکستان میں بلدیاتی نمائندوں کی زمہ داریوں، اختیارات اور احتساب کے بارے میں کچھ درج نہیں۔آئین پاکستان میں بلدیاتی نظام کے بارے میں تفصیلات درج نا ہونے کے باعث بلدیاتی حکومتیں انتہائی غیر موثر رہتی ہیں۔
نیشنل فنانس کمیشن کو پروونشل فنانس کمیشن سے مشروط کیا جائے۔آرٹیکل 140 اے کے تحت اختیارات اور وسائل یوسی کی نچلی ترین سطح تک منتقل کیے جائیں ہمارے پیش کردہ آئینی حل سے کراچی سے کشمیر اور گلگت بلتستان عوامی مسائل حل ہو جائیں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ہاس میں سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور کراچی بار ایسوسی ایشن کے رہنماں سے ملاقات اور خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے مزید کہا کہ وکلا سے بہتر اس معاشرے کے ظلم کو کوئی نہیں جانتا۔
دنیا چاند پر پہنچ گئی اور ہم نیوکلئیر پاور ہونے کے باوجود اپنے بچوں کو آوارہ کتوں کے کاٹنے سے نہیں بچا پارہے۔ڈھائی سالوں میں پیپلز پارٹی نے تین لاکھ کے قریب نوکریاں دی لیکن اس میں کراچی اور حیدرآباد میں سے ایک آدمی کو نوکری نہیں دی گئی۔
شہری سندھ کے 40 فیصد کوٹے پر جعلی ڈومیسائل کے زریعے دیہی سندھ سے پیپلزپارٹی کے ہمدردوں کو نوکری دی گئیں۔دس سال میں وفاق سے اٹھ ہزار ارب روپے سے زائد رقم ملنے کے باوجود سندھ انسانوں کے رہنے کے قابل نہیں رہا۔
کراچی سندھ کے خزانے میں 90 فیصد ریونیو جمع کرواتا ہے۔ کراچی کی آبادی سندھ کی آبادی کا 50 فیصد ہے لیکن آج کراچی دنیا کے بدترین شہروں میں شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ڈھائی کروڑ اور سندھ میں تعلیم پر 23 سو ارب روپے خرچ کرنے کے باوجود 70 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔
پیپلزپارٹی کے متعصبانہ رویے پر کوئی نئے صوبے کا نعرہ لگاتا ہے تو کوئی اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سندھ بھر میں دھرتی ماں کو بچا تحریک چلاتا ہے۔جب کوئی نیا صوبہ بنا نہیں سکتا تو صوبہ بچانے کی بات آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت میں سب سے زیادہ نقصان سندھی بولنے والوں کا ہوا ہے۔پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم آج بھی انگریزوں کی بھائی کو بھائی سے لڑوا اور حکومت کرو کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔
مزید پڑھیں: سندھ کابجٹ اس وزیراعلیٰ نے پیش کیا جس پر کرپشن کے الزامات ہیں، حلیم عادل شیخ