ارسا کے ذریعے پانی کی تقسیم کے بعد سندھ کو مسائل کا سامنا ہے، مراد علی شاہ

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

sindh govt neglecting Karachi

کراچی :وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں پانی کی تقسیم کا مسئلہ ایوان کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں، آبی معاہدے کے بعد ارسا بنائی گئی،ارسا کے ذریعے پانی کی تقسیم کے بعد سندھ کو مسائل کا سامنا ہے، ارسا بننے کے بعد پانی کی تقسیم میں کافی عرصے مشکلات پیش آئیں ارسا میں سندھ سے ممبر ہونا چاہیے۔

سندھ اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سال 2000 سے آج تک سندھ سے ارسا کے لیے رکن مقرر نہیں ہورہا۔ وفاق کی جانب سے ہمیں کسی معاملے پر اعتماد میں نہیں لیا جاتا ۔طے کیا گیا تھا کہ ارسا میں وفاق کا نمائندہ سندھ سے ہوگا ۔وزیراعلیٰ سندھ نے اپنے خطاب میں 2000 کا ایک حکمنامہ کی تحریر پڑھی جوکہ اس طرح ہے کہ ’ مجازاتھارٹی نے موجودہ ارساء کے سیٹ اپ کو بہتر بنانے کے لیے فیصلہ کیا ہے۔ جس میں کچھ نکات ہیں کہ فلاں انجنیئر ہونے چاہیں اور ہیڈکوارٹر لاہور سے اسلام آباد منتقل کردیا جبکہ تیسری شق تھی کہ ارسا میں وفاق کا نمائندہ سندھ سے ہوگا جوکہ موزوں پینل کے تحت منظوری کے لیے سیکریٹریٹ بھیجا جائے گا۔یہ حکمنامہ 2000 کا ہے جو کہ ابھی تک ختم نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ 2000 سے آج تک وفاقی رکن جب بھی تعینات ہوا ہے سندھ سے مقرر ہوا ہے اگر تعیناتی نہیں ہوتی تو قانون میں یہ گنجائش موجود ہے کہ حکومت کے آبی مشیر جو بھی ہوتے ہیں وہ ارساء کے رکن بن جاتے ہیں اور اسی طرح سے کوئی صوبے میں اسامی آجاتی ہے اور تعیناتی نہیں ہوپاتی تو جو سیکریٹری آبپاشی ہوتا ہے وہ نمائندہ بن جاتا ہے تب جاکہ ارساء کی کمپوزیشن پوری ہوتی ہے۔ ہم نے ایک وفاقی حکومت کو 12 اکتوبر 2017 کو پہلا جبکہ دوسرا 11 جولائی 2019 کو دوبارہ ایک خط بھیجا کہ ابھی تک تعیناتی نہیں ہوئی ہے۔

میں نے سمجھا کہ اگر ایک نام پر اعتراض ہوجاتا ہے تو اس لیے میں تین نام بھیجے ۔ وزیراعظم کو براہ راست بھی خط لکھ کر 3 نام دیئے لیکن انٹرویوز کے لیے ایک ایسے شخص کا نام دیا گیا جس کا تعلق بھی سندھ سے نہیں تھا، آج تک سندھ سے ارسا کے ممبر لگائے گئے لیکن اب ایسا کیوں ہورہا ہے۔وفاقی وزیر برائے آبی وسائل بھی سندھ سے ہیں ، سوچا کہ اللہ ہی بہتر فیصلہ کرے گا جو ہمارا حق ہے ۔ 3 اکتوبر 2019 کو ایک اخباری رپورٹ نظر سے گزری جسکی ہیڈنگ ہے ’ارسا میں اضافی متنازع تقرری‘۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انٹرویوز کئے گئے ایک کمیٹی بنائی گئی جسکو وفاقی وزیر برائے آبی وسائل ہیڈ کرتے ہیں جبکہ سیکریٹری واٹر و دیگر بھی ہیں جنہوں نے انٹرویوز کرکے جس کا تعلق سندھ سے نہیں انکے نام کی سفارش کی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے اسمبلی ممبران کو بتایا کہ جیسے ہی میری نظر سے متعلقہ خبر گزری تو میں نے وزیراعظم کو ایک خط لکھا آج تک سندھ سے ارسا کے ممبر لگائے گئے لیکن اب ایسا کیوں ہورہا ہے جبکہ دور آمریت میں بھی ارسا میں سندھ کا نمائندہ رہا ہے۔ یہاں تک کہ وزیراعظم خود سندھ سے انتخابات لڑے اور وزیر آبی وسائل بھی سندھ سے انتخاب لڑے ہیں تو پھر سندھ کے ساتھ نا انصافی کیوں کی جارہی ہے؟ وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ آبی معاہدے پر درست عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ تاریخی لفظ کو استعمال کرکے اور معاہدے کے خلاف ورزی کی گئی ۔ یہ وقتاً فوقتا صوبوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا گیا۔ اپریل 2018 کی مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی ) اجلاس میں ، میں نے ایک معاملہ اٹھایا تھا جس پر وزیراعظم نے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بنائی اور کہا کہ لیگل اشو سے زیادہ ٹیکنیکل اشو زیادہ لگتا ہے ۔ کمیٹی کی سربراہی اٹارنی جنرل کریں گے۔

Related Posts