کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو آج جعلی اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کیس میں طلب کیا تھا، تاہم وہ پیش نہیں ہوئے جس پر نیب حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ کو آئندہ ہفتے طلب کیا جائے۔
وفاقی ادارہ برائے احتساب (نیب) نے وزیر اعلیٰ سندھ کو آج صبح 11 بجے طلب کیا تھا، لیکن ان کے پیش نہ ہونے کے باعث نیب تحقیقاتی ٹیم کراچی نیب دفتر میں ان کی راہ دیکھتی رہی لیکن وزیر اعلیٰ سندھ دیگر معاملات میں مصروف رہے اور نیب دفتر آنا گوارا نہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز پارٹی کی نائب صدر برقرار رہیں گی۔الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنا دیا
کراچی کے مقامی ہوٹل میں میڈیا نمائندگان سے گفتگو کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا تھا کہ نیب طلبی کا نوٹس مل گیا تھا لیکن ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ نیب نے کس وجہ سے طلب کیا۔
نیب حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ کو اسلام آباد میں طلب کیا جائے۔ وزیر اعلیٰ سندھ پر الزام ہے کہ انہوں نے پاور پلانٹ کی تعمیرات میں غیر قانونی سبسڈی دی اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے غیر قانونی ٹھیکے دئیے۔ بدعنوانی کے معاملات پر تحقیقات کے لیے نیب کی ٹیم کو وزیر اعلیٰ کی معاونت درکار تھی لیکن وزیر اعلیٰ کے پیش نہ ہونے پر یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ انہیں کراچی کی بجائے اسلام آباد میں ہی طلب کر لیا جائے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل نیب کراچی نےوزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ کو پوچھ گچھ کےلیےآج 11بجے طلب کیا تھا جہاں جعلی اکاؤنٹ کیس میں ان کابیان ریکارڈ کیا جانا تھا۔
نیب حکام کے مطابق نیب کی جےآئی ٹی ان سےپوچھ گچھ کرےگی، وزیر اعلیٰ سندھ کو جعلی اکاؤنٹس کی جے آئی ٹی رپورٹ پر بلایا گیا ہے۔اس سے قبل جون میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں نیب راولپنڈی نے دادو اور ٹھٹھہ شوگر ملز کی فروخت کے معاملے پر وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ اور قائم علی شاہ کے خلاف انکوائری انویسٹی گیشن میں تبدیل کر دی تھی۔
مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس،وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ کل نیب میں طلب