کے الیکٹرک بجلی کی فراہمی محفوظ طریقے سے یقینی بنانے کے لئے سرگرم

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی: شہر قائد میں وقفے وقفے سے بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ کے الیکٹرک بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ اپنے صارفین کی حفاظت کو بھی یقینی بنا رہی ہے۔

اس سلسلے میں کے الیکٹرک شہر کے مختلف علاقوں میں صورتحال کی مسلسل نگرانی کررہی ہے۔ کے الیکٹرک کی ٹیمز متحرک ہیں تاکہ شہریوں اور زرائع ابلاغ کی جانب سے اٹھائے جانے والے خدشات کا ازالہ کیا جاسکے۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق شہر میں کرنٹ لگ کر جابحق ہونے کے 3 واقعات رونما ہوئے ہیں۔ جس میں 2 کے الیکٹرک کی وجہ سے رونما نہیں ہوئے۔ جبکہ تیسرے حادثے کے بارے میں علاقائی ٹیمز جائزہ لے رہی ہیں۔  

موٹر سائیکل سوار 25 سال کا راحیل ایف بی ایریا حسین آباد میں زیر آب سڑک سے گزر رہا تھا۔ اطلاعات کے مطابق جہاں پر راحیل کو اسٹریٹ لائٹ کے کھمبے سے کرنٹ لگا وہاں پانی کھڑا ہونے کی وجہ سے صورتحال مذید مخدوش ہوگئی۔

عینی شاہدین کے مطابق اسٹریٹ لائیٹ کھمبے پر سجاوٹ کے لئے  ایل ای ڈی کے برقی قمقمے لگائے گئے تھے۔ اس بات کا تعین نہیں ہوسکا ہے کہ کھمبے پر ایل ای ڈی قمقمے مقامی انتظامیہ نے آویزاں کیئے تھے یا پھر علاقے کی کسی تنظیم نے لگائے تھے۔

شانتی نگر گلشن اقبال بلاک 10 اے میں پیش آنے والے انہتائی افسوس ناک واقعے کے حوالے سے بھی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق حادثے کے مقام پر ٹی وی کیبل جس میں بجلی کا کرنٹ موجود تھا جوکہ کھمبے پر انتہائی نیچے جھول رہی تھی، اس مقام پر موجود کے الیکٹرک کا کھمبا مکمل طور سیفٹی قواعد کے مطابق محفوظ تھا۔  کھمبے پر موجود کیبل ٹی وی کی تاروں کے تجاوزات اور ان تاروں میں دوڑتے کرنٹ کی وجہ سے 25 سال کا سومار جابحق ہوا اور کھمبے سے بندھی گائیں ہلاک ہوئی۔

کے الیکٹرک کرنٹ لگنے کے تیسرے حادثے کی تحقیقات کررہی ہے۔ اور جیسے ہی اطلاعات موصول ہونگی انہیں میڈیا کو جاری کیا جائے گا۔

شہر میں رونما ہونے والے افسوس ناک واقعات میں لوگوں کے اپنے پیاروں سے بچھڑنے پر کے الیکٹرک کی جانب سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا گیا ہے۔ کے الیکٹرک متحرک انداز میں ان تمام رپورٹس کی مانیٹرنگ کررہی ہے اور اپنے فیلڈ میں موجود اہلکاروں سے مسلسل رابطے میں ہے۔ تاکہ بجلی کی باحفاظت فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔ کے الیکٹرک اصلاح کے ساتھ ساتھ تادیبی کاروائی بھی کرے گی اگر کسی ٹیمز اور انفراسٹرکچر کے غیر محفوظ ہونے کی وجہ سے حادثہ رونما ہوا۔

کراچی شہر کے چیلنجرز میں غیرقانونی کنڈے تجاوزات شہریوں کے لئے خطرہ ہیں۔ شہر میں حالات کو بہتر بنانے کے لئے مشتدرکہ توجہ اور ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔ زیریں علاقوں میں پانی کے جمع ہونے سے ہلکے سے کرنٹ کی شدت بھی بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ جس سے بارشوں کے دوران جان لیوا حادثات ہوسکتے ہین۔

 خطرات کو کم کرنے کے لئے کے الیکٹرک مختلف اقدامات کررہی ہے۔ کے الیکٹرک 2 لاکھ 20 ہزار کھمبوں کی گراونڈنگ اور ارتھنگ مکمل کر لی گئی ہے جس میں سے 1 لاکھ 80 ہزار سے زائد کھمبوں کی ارتھنگ کی تصدیق تیسرے فریق سے کرائی جاچکی ہے۔  کے الیکٹرک نے زیر زمین مسلسل ارتھ کی تاروں کا منصوبہ شروع کیا ہے۔ اس نئی ٹیکنالوجی سے کے الیکٹرک کے نیٹ ورک کو مذید محفوظ بنانے میں مدد ملے گی۔ 

کے الیکٹرک انتہائی مودبانہ درخواست کرتی ہے کہ کرنٹ لگنے کے واقعات ایک حساس معاملہ ہے اس پر غیر تصدیق شدہ خبریں چلانے سے گریز کیا جائے کیونکہ اس نوعیت کی خبریں علاقہ مکینوں میں خوف اور غصے کا باعث بنتی ہیں جس کی وجہ سے کے الیکٹرک کے عملے کو فیلڈ میں کام کرنے میں دشواری  کا سامنہ کرنا پڑتا ہے۔  کے الیکٹرک نے اسٹیک ہولڈرز، زرائع ابلاغ اور سماجی راہمناوں اور شہروں سے درخواست کی ہے کہ وہ کمپنی کی جانب سے دی جانے والی اطلاعات پر توجہ دیں۔

کے الیکٹرک کے ترجیحات میں حفاظت سرفہرست اور بنیادی ہے۔ کمپنی  کے ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن نظام پر لگے کنڈوں کے خلاف مسلسل کاروائی کرتی رہتی ہے۔ تاکہ شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے۔ تجاوزات،کنڈوں اور غیر قانونی طور پر بجلی حاصل کرنے سے کے الیکٹرک کا انفرااسٹرکچر کوغیر مستحکم کرتا ہے۔  یوٹیلٹی نے سارا سال حفاظت اور آگاہی کے پیغامات ابلاغیات کے تمام زرائع جس میں اخبارات، الیکٹرنک اور سوشل میڈیا شامل ہیں پر نشر اور شائع کیئے ہیں۔ موجودہ مون سون بارشوں کی امد سے قبل یوٹیلیٹی نے ایک مرتبہ پھر شہریوں پر زور دیا ہے۔ کہ وہ کال سینٹر 118،ایس ایم ایس سروس  8119 سوشل میڈیا اور کے الیکٹرک کی لائیو ایپ کو استعمال کرتے ہوئے خطرات کی نشاندہی کریں اور  ہمیشہ بجلی کے انفرااسٹرکچر سے مناسب دودری برقرار رکھیں۔ عید قرباں کے لئے قربانی کے جانوروں کو بجلی کے کھمبوں سے نہ باندھیں۔ کے الیکٹرک اپنے صارفین کی حفاظت کے لئے ہمہ وقت تیار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں امن کے لیے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی، میجر جنرل بابر افتخار

Related Posts