سرینگر: مقبوضہ کشمیر میں بدھ کومسلسل 87ویں روز بھی وادی کشمیر اور جموں کے مسلم اکثریتی علاقوں میں فوجی محاصرہ اور مواصلاتی ذرائع معطل رہے جس کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامناہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اگرچہ پوسٹ پیڈ موبائل اور لینڈ لائن ٹیلیفون پر پابندی ہٹادی گئی ہے تاہم انٹرنیٹ اور پری پیڈ موبائل فون پر پابندی بدستور جاری ہے۔ یورپی ارکان پارلیمنٹ کے دورہ مقبوضہ کشمیر کی وجہ سے علاقے میں پابندیاں مزید سخت کردی گئیں۔ ارکان پارلیمنٹ کی ٹیم سخت سکیورٹی کے حصار میں گزشتہ روزسرینگر پہنچی۔
ٹیم میں شامل ایک رکن نے جوا سپین کے رکن پارلیمنٹ ہیں ،کہاکہ وہ اس حقیقت سے واقف ہیں کہ وہ ہمیں کچھ لوگوں سے دور رکھ رہے ہیں۔ مقبوضہ علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ارکارن پارلیمنٹ کا دورہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے اور کسی معقول شخص کو ان سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: ملیحہ لودھی کا سلامتی کونسل سے کشمیر اور خواتین کے حقوق پر آخری بار خطاب