پولیسٹر فلامنٹ یارن پرریگولیٹری بڑھانے سے ٹیکسٹائل انڈسٹری تباہ ہوجائیگی، خاور نورانی

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Yarn Importers reject RD on PFY, appeal to PM for review

کراچی: فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی قائمہ کمیٹی برائے درآمدات کے چیئرمین اور سابق چیئرمین پاکستان یارن مرچنٹس ایسوسی ایشن خاور نورانی نے ٹیکسٹائل انڈسٹری کے بنیادی خام مال پولیسٹر فلامنٹ یارن پر2.5فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی کے نفاذ کو مسترد کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان سے نظرثانی کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری سمیت اس سے ملحقہ ایس ایم ایز سیکٹر کو تباہی سے بچانے کے لیے ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ واپس لیا جائے۔

خاور نورانی نے ایک بیان میں کہاکہ کرونا کی وجہ سے ٹیکسٹائل انڈسٹری پہلے ہی مشکلات سے دوچار ہے اس صورتحال میں 2اعشاریہ 5فیصد آرڈی کی تجویزدانشمندانہ اقدام نہیں کیونکہ معیشت کا 64فیصد دارمدار ٹیکسٹائل انڈسٹری پر ہے اور اگر پولیسٹر فلامنٹ یارن پر ریگولیٹری ڈیوٹی لگائی گئی تو ٹیکسٹائل انڈسٹری تباہ جائے گی۔

انہوں نے کہاکہ پولیسٹر فلامنٹ یارن کے مقامی مینوفیکچررزکو سپورٹ کرنے کے لیے پہلے ہی اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی عائد ہے جبکہ پولیسٹر فلامنٹ یارن کی درآمد پر24فیصد ڈیوٹی، انکم ٹیکس اور 17فیصد سیلز ٹیکس بھی عائد ہے جو مجموعی طور پر 45فیصد ٹیکس بنتے ہیں جس خام مال پر پہلے ہی 45فیصد ڈیوٹی عائد ہو اس پر 2.5فیصد کی مزید ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے سے اسمگلنگ بڑھے گی اور مقامی صنعتوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ پی ایف وائی پر مزید آرڈی لگنے سے کپڑا براہ راست چائنا سے درآمدہونا شروع ہوجائے گا جس سے مقامی انڈسٹری تباہ ہوجائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں پولیسٹریارن سے بنے فیبرک کا مارکیٹ شیئر تیزی سے بڑھتا جارہاہے کیونکہ اس یارن سے کاٹن کے مقابلے میں مختلف اقسام کے سستے فیبرک بنا ئے جاسکتے ہیں مگر بدقسمتی سے پاکستان اپنی ضرورت پوری نہیں کرپاتا اورمقامی پروڈیوسرز ٹیکسٹائل انڈسٹری کے خام مال پولیسٹر فلامنٹ یارن کی بمشکل 20سے25فیصد طلب پوری کرپاتے ہیں جبکہ بقیہ ڈیمانڈ درآمدات سے پوری کی جاتی ہے ۔

ملکی معیشت کے بہتر ترین مفاد میں پولیسٹر فلامنٹ یارن پر ڈیوٹی کم کی جائے جس کے نتیجے میں پاکستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری آئے گی اور روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے جبکہ پاکستان پولیسٹر فلامنٹ یارن بنانے میں بھی خودکفیل ہوجائے گا جس کا فائدہ یہ ہوگا کہ بہت سارے ملکوں میں ہم اپنا یارن برآمد کر سکیں گے ور اسی یارن کا فیبرک بنا کر بھی برآمدکیا جاسکے گا جس سے پاکستان کا پوری دنیا میں مارکیٹ شیئر بڑھے گا۔

مزید پڑھیں:اب تھوڑا گھبرالیں ؟

خاور نورانی نے کہاکہ پی اووائی پر ڈیوٹی ختم کی جائے تاکہ پاکستان میں صنعتیں لگنے کے ساتھ ساتھ روزگار بڑھے گا اورہم یارن درآمد کرنے کی بجائے خود اپنا یارن تیار کریں گے تو یارن میں بھی خاطر خواہ شیئر بڑھایا جاسکتا ہے ۔

ٹیکسٹائل فیبرک میں بھی ہمارا شیئر زیادہ ہوسکتا ہے کیونکہ جب ہم یارن خود بنائیں گے تو ہمیں فیبرک سستا پڑے گا اور کپڑا بنانے والی صنعتوں کو فروغ ملے گا اور وہ سستادھاگا خرید کر سستا کپڑا بنائیں گے اور پھر سستا مال برآمد کریں گے لہٰذاحکومت کو چاہیے کہ وہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے اور پی او وائی پر ڈیوٹی ختم کی جائے اور پولیسٹر فلامنٹ یارن پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد نہ کی جائے۔

Related Posts