صرف بنی گالا کو ہی کیوں ریگولرائز کیا گیا؟ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کا استفسار

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

IHC will hear the petition against the NAB Ordinance today

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے صرف بنی گالا کو ریگولرائز کرنے کے حکومتی فیصلے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ اگر بنی گالا ریگولرائز ہوسکتا ہے تو باقی سب کو کیوں نہ کیا جائے؟

وفاقی دارالحکومت کی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں سی ڈی اے آپریشن کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے بنی گالا کے بارے میں پوچھا کہ کیا اسے ریگولرائز کیا گیا یا نہیں؟

یہ بھی پڑھیں: انگریزوں کے تعلیمی نظام نے ملک میں طبقاتی تفریق کو جنم دیا۔ وزیر اعظم عمران خان

نمائندہ سی ڈی اے نے کہا کہ ریگولرائزیشن کے لیے کمیٹی بنا دی گئی ہے اور کمیٹی ہی یہ فیصلہ کرے گی کہ بنی گالا کو کس طرح ریگولرائز کیا جائے گا۔ اس پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ بنی گالا میں غریب نہیں رہتے، اس لیے سی ڈی ان کے خلاف کارروائی نہیں کرتا۔ اگر بنی گالا میں ناجائز تجاوزات کے خلاف آپریشن نہیں کیا جارہا تو کھوکھے بھی نہیں گرانے چاہئیں۔ کھوکھوں کو کیوں گرایا گیا؟

بعد ازاں معزز عدالت نے نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے اکاؤنٹ بحال کرنے کا فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین سی ڈی اے کو ہدایت کی کہ 22 اکتوبر تک کیس کی رپورٹ جمع کرائی جائے۔ 

یاد رہے کہ اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی نعیم الحق نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تبدیل شدہ وفاقی کابینہ کی فہرست میں کوئی صداقت نہیں جبکہ مخالفین اس طرح کی خبریں پھیلاتے رہتے ہیں۔

نعیم الحق نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے از خود تصدیق کی ہے کہ یہ لسٹ مکمل طور پر غلط ہے جبکہ مخالفین ایسی خبریں پارٹی میں دھڑے بندیاں ترتیب دینے کے لیے پھیلاتے ہیں۔

مزید پڑھیں:  سوشل میڈیا پر موجود وفاقی کابینہ کی تبدیلی کی فہرست میں کوئی صداقت نہیں۔نعیم الحق

Related Posts