حیدرآباددکن فنڈکیس، برطانوی عدالت نے فیصلہ بھارت کے حق میں سنادیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

حیدرآباددکن فنڈکیس،پاکستا ن نے برطانوی عدالت کافیصلہ مستردکردیا
برطانوی عدالت نے حیدرآباد دکن فنڈ کیس کا فیصلہ بھارت کے حق میں سناتے ہوئے رقم کو ورثاء کی ملکیت قرار دیا تھا جسے پاکستان کی جانب سے مسترکردیا ہے۔

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

برطانوی عدالت نے حیدرآباد دکن فنڈ کیس کا فیصلہ بھارت کے حق میں سناتے ہوئے رقم کو ورثاء کی ملکیت قرار دیا تھا جسے پاکستان کی جانب سے مستردکردیا گیا ہے۔

برطانوی عدالت میں حیدرآباد دکن فنڈ کیس کی سماعت ہوئی جس میں بھارت اور نظام حیدرآباد کے ورثا نے ساڑھے 3 کروڑ پاؤنڈ کی رقم پر حق کا دعویٰ کیا تھا جس پر برطانوی عدالت نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ساتویں نظام حیدرآباد کے 10 لاکھ پاؤنڈ بھارت اور نظام حیدرآباد کے ورثا کی ملکیت ہیں۔

پاکستان اور بھارت نے نظام حیدرآباد دکن کی برطانیہ کے نیٹ ویسٹ بینک میں رکھوائی گئی رقم پر دعوے کے لیے 2012 سے  دعوے دائر کر رکھے تھے، جس میں نظام عثمان علی خان کے ورثا بھی بھارتی دعوے کے ساتھ شامل ہوگئے تھے۔ 1947 میں قیام پاکستان کے وقت 10 لاکھ 7 ہزار 940 پاؤنڈ پاکستان کو لندن بینک اکاؤنٹ میں رکھنے کے لئے دیئے تھے اور 70 برسوں میں سود کی وجہ سے اب اس کی مالیت 35 ملین پونڈ تک پہنچ گئی ہے۔

ترجمان دفترخارجہ کے مطابق برطانوی ہائیکورٹ آف جسٹس نے نظام آف حیدرآباد کے ورثاء کا دعوی تسلیم کیا ہے لیکن اس فیصلے میں ریاست حیدرآباد پر بھارت کے طاقت کے زور پر غاصبانہ قبضے کے پہلو کو نظر انداز کیا، بھارت نے ریاست حیدرآباد پر عالمی قوانین اور سماجی اقدار سے ہٹ کر قبضہ کیا تھا۔

ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ نظام نے حکومت پاکستان سے رجوع کرکے مدد مانگی تھی، جو دی گئی اور سلامتی کونسل میں یہ مسئلہ آج تک زیر التواء ہے، پاکستان برطانوی فیصلے کا بغور جائزہ لے رہا ہے اور قانونی مشاورت کے بعد مزید کوئی قدم اٹھائے گا۔

Related Posts