شرم کا اسلام میں بہت اہم مقام ہے کیونکہ اسی کا دوسرا نام حیاء ہے اور اسلام کے مطابق حیا ایمان کا حصہ ہے۔ مسلمان کے دل میں ایمان اور حیاء ہمیشہ ساتھ ساتھ رہتے ہیں۔ اگر ایک رخصت ہوجائے تو دوسرا بھی چلا جاتا ہے۔
اسلام سے ہٹ کر تجزیہ کیا جائے تو شرم اور حیاء تو غیر مسلم بھی کرتے ہیں، اس لیے اگر کسی دل میں ایمان نہ ہو تو حیاء اور شرم تو ہوسکتی ہے لیکن اگر حیاء اور شرم نہ ہو تو ایمان نہیں ہوسکتا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جب تم میں حیاء نہ ہو تو جو چاہے کرو اور یہ حدیثِ صحیح ہے۔
حدیثِ صحیح اس طرح ہے کہ ملتے جلتے الفاظ کے ساتھ یہی حدیث صحیح بخاری، سنن ابی داؤد، ابنِ ماجہ اور بلوغ المرام میں بھی عقبہ بن عمرو کی سند کے ساتھ موجود ہے، جس کا مطلب حیاء کے متعلق ایک سخت بیان بھی لیا جاسکتا ہے۔
سخت بیان اس طرح کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ جو فرمایا کہ جو چاہے کرو، اس کا مطلب یہ ہے کہ اسلام پر عمل کرو یا نہ کرو، کفر کرو یا قتل و غارت، اللہ کو اور اس کے رسول ﷺ کو اس سے کوئی غرض نہیں کیونکہ تم میں حیاء نہیں اور اسی وجہ سے تمہارا دل اس بات کا اہل نہیں رہا کہ اس میں اسلام یا ایمان رہے۔
حال ہی میں معروف ٹک ٹاکرز سحر حیات اور ان کے شوہر سمیع رشید نے سوشل میڈیا صارفین کو یہ بتایا کہ ان کے ہاں ننھے مہمان کی آمد جلد متوقع ہے جبکہ یہ جوڑی شادی کے بعد سے سوشل میڈیا پر فوٹو شوٹس میں مصروف نظر آئی۔
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ کچھ عرصے سے سحر حیات سوشل میڈیا سے غائب رہیں اور پھر ایک نیا وی لاگ سامنے آیا جس میں انہوں نے اپنے مداحوں کو آگاہ کیا کہ وہ بہت جلد والدین بن جائیں گے۔ انہوں نے اپنے ساتھی ٹک ٹاکرز کو ویڈیو کالز کیں اور حمل کی خوشخبری سنائی۔
بہت سے سوشل میڈیا صارفین نے ٹک ٹاکرز اور یوٹیوبرز کی اس جوڑی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو ہدایت دے۔ کچھ لوگوں نے یہ بھی کہا کہ آپ کیلئے سب کچھ سوشل میڈیا اور یہ ڈرامہ ہے۔ اس کے علاوہ کچھ نہیں۔
جہاں تک حیاء اور شرم کا تعلق ہے تو اسلامی اعتبار سے تو وہی حیاء اور شرم ان سوشل میڈیا صارفین میں بھی مفقود ہے جنہوں نے یہ ویڈیو دیکھی اور ٹک ٹاکرز کو یہ دعا دی کہ اللہ آپ کو ہدایت دے۔ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو ہدایت کیا دے؟ کیا وہ نہیں جانتے کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط؟
دلچسپ بات تو یہ ہے کہ بعض سوشل میڈیا صارفین نے یہ تک کہا کہ تم لوگ اللہ کی دی ہوئی اولاد کی خبر سوشل میڈیا پر ڈال رہے ہو۔ اللہ کے عذاب سے ڈرو۔ ہم مسلمان ہیں۔ امید ہے کہ آپ بھی مسلمان ہوں گے۔ یہ آپ کا نجی معاملہ ہے۔ سوشل میڈیا پر مت ڈالو۔
سوشل میڈیا پر ایسے تبصروں کے باعث صارفین نے ٹک ٹاکرز کی اس جوڑی کو کوئی نیک راستہ نہیں دکھایا بلکہ ان کے ویوز بڑھا کر اور منفی تبصروں سے ان کے کانٹینٹ کو متنازعہ بنا کر مزید مقبولیت کی بلندیوں تک پہنچایا ہے۔
ضروری ہے کہ سوشل میڈیا انفلوئنسرز بھی اپنی نجی خبروں کو سوشل میڈیا کی زینت نہ بنائیں، اگر بات کرنے کا کوئی موضوع دستیاب نہیں ہے تو موضوعات کی تلاش کریں جس کے نت نئے طریقے ایجاد ہوچکے ہیں اور یہ کام انتہائی آسان ہوگیا ہے۔
ایسے میں خود کو دیگر افراد کی نظر میں ایک موضوع یا تبصرے کی چیز بنا کر پیش کرنا بھی درست نہیں ہے، تاہم سوشل میڈیا صارفین کا رویہ بھی درست نہیں۔ آخر میں وہی دعا جو تمام سوشل میڈیا صارفین کرچکے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہدایت دے (آمین)۔