نگراں وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر عمر سیف نے ملک کی آئی ٹی برآمدات میں فوری اضافے کے لیے وزیراعظم سے ایک جامع منصوبے کی منظوری حاصل کی ہے اور اعلان کیا ہے کہ ڈیجیٹل کرنسی کے فروغ اور ادائیگیوں کے بین الااقوامی نیٹ ورکس کو پاکستان لانے کے علاوہ فری لانسرز کے فارن کرنسی اکاؤنٹس کے ذریعے آئی ٹی برآمدات میں اضافے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جائیں گے۔
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات کے مطابق نگراں وزیر ڈاکٹر عمر سیف اس سلسلے میں بہت متحرک ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ یہ تمام کام چند ماہ کی قلیل مدت میں مکمل کر لیے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں:
جی 20 اجلاس کے بعد سعودی ولی عہد کیلئے بھارت میں شاندار استقبالیہ، دیکھئے تصاویر میں
وزارت کی طرف سے جاری کی گئی تفصیلات کے مطابق جن امور پر فوری کام ہو رہا ہے اور جن کے بارے میں نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے منظوری دی ہے ان میں آئی ٹی برآمدات کو دس ارب ڈالر تک پہنچانے کے لیے تمام رکاوٹوں کا فوری خاتمہ، معروف پیمنٹ گیٹ وے پے پال اور اسٹرائپس کو پاکستان لانے، بیرونی ذرائع سے کمائے گئے ڈالر بینک سے نکلوانے کی حد مقرر کرنے، آئی ٹی فری لانسرز کے اکاؤنٹس کے مسائل کا خاتمہ اور کارپوریٹ ڈیبیٹ کارڈز کے اجراء کے ذریعے ڈالر اکاؤنٹس میں ترسیلات کے اقدامات شامل ہیں۔
حکام کے مطابق نگراں وزیراعظم نے ان تمام اقدامات پر پیشرفت کے لیے خزانہ، سٹیٹ بینک، ایف بی آر، تجارت اورتوانائی کے محکموں کو وزارت آئی ٹی سے مشاورت کی ہدایت بھی کی ہے۔
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مطابق بالخصوص ڈیجیٹل کرنسی کے فروغ اور فری لانسرز کے ڈالرز اکاؤنٹس کو فعال بنانے میں درپیش رکاوٹوں کا جلد خاتمہ ہو جائے گا اور گذشتہ ہفتے نگراں وزیر ڈاکٹر عمر سیف نے سٹیٹ بینک کے عہدیداران سے اس سلسلے میں ملاقات بھی کی ہے، جس کے بعد توقع کی جارہی ہے کہ یہ امور اگر چند ہفتوں میں نہیں تو چند ماہ میں ضرور طے پا جائیں گے۔
تاہم سٹیٹ بینک کے مطابق ان کاموں پر پیشرفت میں ابھی وقت لگ سکتا ہے۔
سٹیٹ بینک کے ایک سینیئر عہدیدار نے اردو نیوز کو بتایا کہ ڈاکٹر عمر سیف نے بینک کے اعلی حکام سے ملاقات ضرور کی ہے، لیکن یہ ایک ابتدائی نشست تھی اور اس میں آگے بڑھنے کے لیے ابھی کچھ بھی طے نہیں ہوا اور نہ ہی کسی دستاویز پر کوئی بات ہوئی ہے۔
ڈاکٹر عمر سیف کی خواہش ہے کہ فری لانسرز کے فارن کرنسی اکاؤنٹس پر عائد 35 فیصد سرمایہ استعمال کرنے کی پابندی ختم کر کے ان کو سو فیصد یا اس سے کچھ کم سرمایہ استعمال کرنے کی اجازت دے دی جائے تاکہ ملک میں زیادہ سے زیادہ غیر ملکی کرنسی آئے۔