پاکستان کی معروف فیشن ڈیزائنر ماریہ بی کو خواجہ سرا کی کہانی پر مبنی ڈرامے کے خلاف بیان دینے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔
حال ہی میں نجی ٹی وی کے ڈرامے سر راہ کی ایک نئی قسط نشر ہوئی جس میں منیب بٹ کو ایک انٹر سیکس فرد کے طور پر دکھایا گیا ہے اور نبیل ظفر نے ان کے والد کا کردارادا کیا ہے۔
ڈرامے میں نبیل اپنے بیٹے کو بہت حساس ہونے کی وجہ سے اسے زندگی میں آگے بڑھنے اور بُرے حالات میں معاشرے کا مقابلہ کرنے کی تلقین کرتے نظر آرہے ہیں تاہم ڈرامے کا ایک کلپ سیاق و سباق سے ہٹ کر وائرل ہوا اور اس کلپ کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ نبیل بچے کو ٹرانس ویلیوز سکھا رہے ہیں۔
Fashion designer Maria B is not happy with the plot revolving around an intersex character in the drama serial Sar-e-Rah. The designer once again raises her voice and said ‘[such dramas] will contribute in the destruction of our kids”. #SareRah #Drama #Pakistani pic.twitter.com/cS7myamiIn
— Dialogue Pakistan (@DialoguePak) February 28, 2023
گزشتہ روز ماریہ بی نے اس ڈرامے کی وائرل ویڈیو کلپ پر تنقید کرتے ہوئے اسے ’ٹرانسجینڈر ایجنڈے‘ پر مبنی ڈرامہ قرار دیا تھا۔
ماریہ بی نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری میں لکھا تھا کہ اس طرح آپ اپنی روح کو فروخت کر دیتے ہوئے، اگر یہ بچہ انٹرا سیکس ہے تو بجائے شریہ کے مطابق چلنے یا مدد کے زریعے اسے مرد یا پھرعورت بنانے کے یہاں بچے کو خواجہ سرا بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
جس پر اس ڈرامے کے شائقین نے بھی ماریہ بی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کھری کھری سُنا ڈالی۔
شائقین نے ماریہ بی پر تنقید کرتے ہوئے انہیں مشورہ دیا کہ وہ پہلے اس ڈرامے کو مکمل دیکھیں اور اس کا بنیادی مقصد سمجھنے کی کوشش کریں اس کے بعد تنقید کریں۔
سوشل میڈیا صارفین نے بھی ماریہ بی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ خواجہ سرا بھی ہماری طرح خدا کی بنائی ہوئی مخلوق ہیں وہ نہ مرد ہیں نہ عورت مگر کیونکہ انسان ہیں اس لئے معاشرے کا حصہ ہیں اور ہمیں انہیں قبول کر کے انہیں عزت دینی چاہیے نہ کہ انہیں سرجری کروا کر مرد یا عورت بننے کا مشورہ دینا چاہیے۔
ایک صارف نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے لکھا کہ ماریہ بی جیسے چھوٹے ذہن کے لوگوں کی وجہ سے ہی ہزاروں خواجہ سراؤں کو گھر سے نکال دیا جاتا ہے اور پھر وہ سڑکوں پر بھیک مانگنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔