کیا برطانیہ میں عادل راجہ کو گرفتار کرلیا گیا ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

عادل راجہ نے برطانوی پولیس کے ہاتھوں مبینہ گرفتاری کی تردید کرتے ہوئے جھوٹی رپورٹنگ پر پاکستانی میڈیا کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

سابق فوجی اہلکار اور یوٹیوبر عادل راجہ نے منگل کے روز برطانیہ کی پولیس کی جانب سے اپنی گرفتاری کی خبروں کی سختی سے تردید کی، پاکستانی میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے اسے ”جعلی خبریں ” پھیلانے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں عادل راجہ نے پاکستانی میڈیا کی ساکھ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ”بلیک میلنگ کا کاروبار” قرار دیا۔

انہوں نے کہا، ”برطانیہ کی پولیس کی جانب سے میری گرفتاری/سوالات کی ‘جعلی خبریں ‘، جو چند گھنٹے قبل بکنے والے پاکستانی میڈیا کے ذریعے شائع کی گئی تھیں، پاکستانی خبر رساں اداروں کی ساکھ کو بے نقاب کرتی ہے۔

عادل راجہ کا ردعمل پاکستان پریس انٹرنیشنل (پی پی آئی) کی ایک رپورٹ کے بعد سامنے آیا، جس میں سفارتی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا گیا تھا کہ انہیں ریاستی اداروں کے خلاف اکسانے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی نے زور دے کر کہا تھا کہ برطانوی حکام نے گرفتاری کی تصدیق کر دی ہے اور عادل راجہ کو انکوائری کے لیے طلب کیا گیا ہے۔ پی پی آئی کے مطابق سابق فوجی کے خلاف الزامات میں سوشل میڈیا پر پاکستان کے اداروں کے خلاف نفرت انگیز مواد شیئر کرنا بھی شامل ہے۔

غور طلب ہے کہ گزشتہ ماہ عادل راجہ سمیت دو سابق فوجی افسران کو ان کی ریٹائرمنٹ کے کئی سال بعد کورٹ مارشل کیا گیا تھا اور انہیں 14 سال تک قید بامشقت کی سزا سنائی گئی تھی۔

نشانِ حیدر کا اعزاز پانے والے میجر محمد اکرم کا یومِ شہادت آج منایا جارہا ہے

عادل راجہ، ایک سابق میجر، اور رضا حیدر، ایک سابق کپتان، کے ناموں سے ”میجر” اور ”کپتان” کے القاب ہٹاتے ہوئے، کورٹ مارشل کے حکم نامے کے تحت ان کے عہدے ختم کر دیے گئے۔

کورٹ مارشل کی کارروائی کا اعلان 25 نومبر کو انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری ایک بیان میں کیا گیا تھا۔

Related Posts