امریکا اور افغان طالبان کی جانب سے بالآخر 29 فروری کو تاریخی امن معاہدے پر دستخط کرنے پر اتفاق کے بعد دیرینہ جنگ میں ایک تاریخی موڑ آگیا ہے جس کے بعد امن کا خواب تعبیر میں بدلتا نظر آرہا ہے،تاریخی امن معاہدے پر افغان عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے اور وہ سڑکوں پر ناچ گا کر جشن منارہے ہیں۔
امریکا اور طالبان کے درمیان 7 روزہ جزوی جنگ بندی پر عملدرآمد شروع ہوچکا ہے جس کے بعد دونوں فریقین کی جانب سے پرتشدد کارروائیوں میں کمی آئی ہے۔7 روزہ عارضی جنگ بندی کے بعد امن معاہدے کی شرائط طے کی جائینگی۔
دونوں فریقین اگر نیک نیتی سے امن معاہدے کیلئے آگے بڑھتے ہیں تو افغانستان میں امن کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔افغان جنگ امریکا کی سب سے طویل جنگ رہی ہے تاہم امن معاہدے کے تحت امریکا اس افغانستان سے زیادہ سے زیادہ 12ہزارفوجی نکال سکتا ہے۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن کاکہنا ہے کہ صرف 2019 میں ہی افغان جنگ میں 10 ہزار سے زائد افراد ہلاک یا زخمی ہوئے ۔ جنگ بندی کے بعد کشت وخون دیکھنے والے افغان عوام کو کافی راحت ملی ہے۔اگرچہ یہ اقدام عارضی اور غیر یقینی صورتحال سے بھر پور ہے لیکن یہ ایک تاریخی اقدام ہے کیونکہ لوگ ملک میں امن چاہتے ہیں۔
امن معاہدے میں تشدد کم کرنے کی حوالے سے سفارشات بھی موجود ہیں ، کئی سال سے جاری جنگ نے دونوں فریقین کے علاوہ عوام کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے تاہم اگر طالبان امن معاہدے کا احترام کرتے ہیں تو امریکا پر بھی لازم ہے کہ وہ پرتشدد کارروائیوں کے خاتمے کو یقینی بنائے کیونکہ دونوں فریقین کی کوئی بھی غلطی امن عمل کو سبوتاژ کرسکتی ہے۔امریکا کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان کی سورتحال پر نظر رکھیں گے اور پرتشدد واقعات کی صورت میں معاہدے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
امریکا گذشتہ ایک سال سے افغان طالبان سے مذاکرات کر رہا ہے۔ دونوں اطراف گذشتہ ستمبر میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اچانک منسوخ ہونے سے قبل امن معاہدے کے راستے پر تھے۔ امریکا چاہتا تھا کہ طالبان کو سیکورٹی کی ضمانتیں دی جائیں تاکہ وہ افغان حکومت کے ساتھ بات چیت کا وعدہ کریں۔ طالبان کے رہنما سراج الدین حقانی نے اس معاہدے پر قائم رہنے کے لئے پوری طرح پرعزم کا اعادہ بھی کیا تھا۔
پاکستان نے اس سارے عمل میں اہم کردار ادا کیا اور امریکا اور افغان طالبان کے مابین براہ راست مذاکرات کی حمایت کی۔ وزیر اعظم عمران خان کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ پہلی بار معاملات درست سمت میں گامزن ہیں،اگلا قدم افغانستان میں دیرپا امن و استحکام ہونے کے لئے انٹرا افغان مذاکرات ہوگا۔
امن کے لئے خواب دیکھنے والے افغانیوں کے لئے ایک انجام نظر آرہا ہے۔عالمی برادری کو افغانستان کی تعمیر نو میں مدد کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے جو جنگ کے خوفناک اثر سے دوچار ہے۔ افغان کو چاہئے کہ امن برقرار رہے اور بہتر وطن کا خواب بالآخر حقیقت بن جائے۔