ملک میں سیاحتی مقامات کے ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانا ہوگا، وزیراعظم

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ملک میں سیاحتی مقامات کے ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانا ہوگا، وزیراعظم
ملک میں سیاحتی مقامات کے ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانا ہوگا، وزیراعظم

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد:وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ملک میں سیاحت کے فروغ کیلئے ہمیں سیاحتی مقامات کے ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانا ہوگا،جب تک مقامی لوگوں کو فائدہ نہیں ہوگا، روزگار نہیں ملے گا، ان کی زندگی بہتر نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ترقی کا سب سے زیادہ امکان سیاحت کے شعبے میں موجود ہے جس کا ہم سب سے کم فائدہ اٹھارہے ہیں، بہت سے ایسے علاقے ہیں جن کا لوگوں کو علم نہیں، مجھے یقین ہے آہستہ آہستہ پوری دنیا سے لوگ یہاں اسکینگ کرنے کے لیے آئیں گے۔

ایکوٹورزم کی لانچنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کو اس منصوبے کیلئے عالمی بینک اور نیسلے کے ساتھ شراکت پر مبارکباد دی۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہ شراکت داری اس منصوبے کے لیے کی گئی ہے جس کے حوالے سے میں سمجھ رہا تھا پاکستان میں ایسا منصوبہ شروع ہونا چاہیے کیونکہ بدقسمتی سے ہمارے پرانے سیاحتی مقامات جیسا کہ ناران، مری، نتھیا گلی میں غیرمنظم سیاحت نے بہت نقصان پہنچایا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے ایک انگریز کے گزٹ ایئر میں پڑھا کہ 1890 میں انہوں نے لکھا تھا کہ یہاں مری میں آبادی بہت زیادہ بڑھتی جارہی ہے اور یہ علاقہ اس آبادی کو برقرار نہیں رکھ سکے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ مری میں آہستہ آہستہ عمارتیں بنتی گئیں۔

پھر وہاں کا موسم بدلتا گیا اور غیر منظم آبادی کی وجہ سے اس کی خوبصورتی ختم ہوگئی۔عمران خان نے کہا کہ میں اعظم خان کو کریڈٹ دیتا ہوں کہ انہوں نے نتھیا گلی کو بچالیا ہے اور جی ڈے اے نے منصوبہ بندی کی ہوئی ہے اور غیر منظم ڈیولپمنٹ کو روک رہے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کمراٹ اور دیگر خوبصورت سیاحتی مقامات بچے ہوئے ہیں اور یہ بہت ضروری تھا کہ جب ان میں ترقیاتی کام ہوں تو ماحولیات سے متعلق قوانین بنیں، ایک منظم ماحول ہو اور بڑی بڑی عمارتیں نہ بنیں۔

عمران خان نے کینیا کے نیشنل ریزورٹس کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ علاقے اس وقت بچیں گے جب یہاں مستقل عمارتیں نہیں بنیں گی، ایسی جگہ بنائیں کہ وہ مری یا گلیات کی طرح کنکریٹ کا جنگل نہ بن جائیں۔

انہوں نے کہا کہ عالمی بینک کے کنٹری سربراہ نے بہت اہم بات کی کہ یہ ٹورزم ریزورٹس تب کامیاب ہوتے ہیں جب مقامی لوگوں کو فائدہ ہو۔وزیراعظم نے کہا کہ جب تک مقامی لوگوں کو فائدہ نہیں ہوگا، انہیں روزگار نہیں ملے گا، ان کی زندگی بہتر نہیں ہوگی تو یہ ریزورٹس زیادہ دیر تک نہیں چلیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ جہاں بھی ٹورسٹ ریزورٹ کھولے جائیں تو وہاں ایسا ماڈل ہونا چاہیے کہ اس سے مقامی لوگ مستفید ہوسکیں کیونکہ وہ دریاؤں کو آلودہ نہیں ہونے دیں گے، انہیں معلوم ہوگا کہ جتنی صفائی ہوگی اتنے زیادہ سیاح آئیں گے اور اس سے علاقے بھی محفوظ ہوسکیں گے اور لوگوں کو روزگار بھی مل سکے گا۔

Related Posts