روس یوکرین تنازعہ اور پاکستان کی معیشت

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

روس اور یوکرین کے درمیان جاری تنازعہ اور کشیدگی کی وجہ سے پاکستان کی معیشت بری طرح متاثر ہوسکتی ہے، گوکہ پاکستان کی درآمدات و برآمدات کا زیادہ انحصار یوکرین یا روس پر نہیں، اس کے باوجود پاکستان کی معیشت تیل کی قیمتوں کی وجہ سے متاثر ہونے کا خدشہ موجود ہے۔

روس کے یوکرین پر حملے کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 102 ڈالر فی بیرل سے تجاوز کرچکی ہے اور خدشہ یہ ہے کہ کشیدگی کی وجہ سے آنیوالے چند روز میں تیل کی قیمت 110 یا 115 ڈالر فی بیرل تک بھی جاسکتی ہے اور جب عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں بڑھیں گی تو پاکستان میں بھی تیل درآمد کرنے کا بل بڑھ جائے گا جس سے تجارتی توازن بگڑ سکتا ہے اور ادائیگیاں متاثرہونگی۔بیرونی ادائیگیوں میں عدم توازن کی وجہ سے روپیہ مزید دباؤ کا شکار ہوگا ۔

عالمی مارکیٹ میں تیل مہنگا ہونے کی وجہ سے پاکستان میں پیٹرولیم قیمتوں میں بھی عدم توازن پیدا ہوسکتا ہے جس سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے باعث ایندھن استعمال کرنے والے صارفین کی جیب پر بوجھ پڑے گا اور اشیاء کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہوجائیگا اور عام استعمال کی اشیاء کا مہنگا ہونا بھی یقینی ہے۔

روس یوکرین تنازعے کے پیشِ نظر جہاں تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے مہنگائی کا طوفان برپا ہونے کا خدشہ ہے وہیں سپلائی چین متاثر ہونے کے خدشات بھی موجود ہیں کیونکہ یوکرین روس تنازعہ کی وجہ سے سمندری گزرگاہیں اور انٹرنیشنل لاجسٹک کا شعبہ بھی متاثر ہوگا۔

کورونا وائرس کے دوران پوری دنیا میں تجارتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئیں کیونکہ مختلف ممالک کی پابندیوں کے باعث بڑے بڑے ممالک کے جہاز سمندر میں کھڑے اور کنٹینرز یارڈ میں پڑے رہے جس کی وجہ سے عالمی تجارت کو شدید دھچکالگا اور موجودہ تنازعہ ایک بار پھر معاشی سرگرمیوں میں رکاوٹ کا سبب بن سکتا ہے۔

پاکستان کی شرح نمو کا خام مال پر بہت زیادہ دار ومدار ہے اور جب عالمی سطح پر تجارتی سرگرمیاں متاثر ہونگی تو پاکستان کی صنعتوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اور پاکستان کی برآمدات کو بھی دھچکا لگنے کا خدشہ ہے اور ایکسپورٹ کیلئے پاکستان کو بحری جہازوں اور کنٹینرز کی ضرورت ہوگی تاہم آبی گزرگاہیں بند ہونے کی وجہ سے ایکسپورٹ کا سلسلہ بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

تیل کی قیمتوں میں اضافے سے پاکستان کاامپورٹ بل کئی گنا بڑھ جائیگا جس سے ہماری کرنسی پر دباؤآئیگاجبکہ عالمی سطح پر قیمتیں بڑھنے پر مقامی مارکیٹ میں بھی قیمتوں میں ردوبدل ہوگا اور پیداواری لاگت بڑھ جائیگی جس سے مہنگائی میں ہوش رُبا اضافے کا خدشہ ہے۔انٹرنیشنل سپلائی چین میں التواء بھی پاکستان کی معیشت کیلئے نقصان دہ ثابت ہوگا۔

روس اس وقت دنیا کا ایک بڑا تیل اور گیس سپلائی کرنے والا ملک ہے جبکہ یوکرین سے گندم کئی ممالک میں سپلائی کی جاتی ہے۔ حال ہی میں پاکستان نے بھی یوکرین سے گندم منگوائی تھی اور اگر روس یوکرین تنازعہ طوالت اختیار کرتا ہے تو یورپ سمیت خطے کے کئی ممالک کو تیل، گیس اور زرعی اجناس کی سپلائی متاثر ہوسکتی ہے۔

عالمی قوتوں کو کوشش کرنی چاہیے کہ روس یوکرین تنازعہ جلد سے جلد حل کیا جائے کیونکہ اس تنازعہ سے صرف روس اور یوکرین نہیں بلکہ پوری دنیا متاثر ہوگی اور اس عظیم معاشی نقصان سے نکلنے کیلئے  ہمیں کئی سال بھی لگ سکتے ہیں۔ 

Related Posts