کشمیر ترکی کے لیے وہی حیثیت رکھتا ہے جو پاکستان کے لیے رکھتاہے، طیب اردوان

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

turkish president
turkish president

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ کشمیر ترکی کے لیے وہی حیثیت رکھتا ہے جو پاکستان کے لیے رکھتاہے، ہر حالات میں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئےترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام کی خدمت میں ‘سلامِ محبت پیش کرتا ہوں، جس طرح سے پاکستان میں پرجوش استقبال کیا گیا اور مہمان نوازی ہوئی اس پر پوری پاکستانی قوم کا شکر گزار ہوں۔

ترک صدر کا کہنا تھا کہ میں یہاں پاکستان میں کبھی بھی اپنے آپ کو اجنبی ملک میں محسوس نہیں کرتا، آج پاکستان اور ترکی کے تعلقات سب کے لیے قابل رشک ہیں، پاکستان میرے لیے دوسرے گھر کا درجہ رکھتا ہے۔

رجب طیب اردوان نے کہا کہ کشمیر ترکی کے لیے وہی حیثیت رکھتا ہے جو پاکستان کے لیے رکھتاہے، پاکستان کا دکھ ترکی کا دکھ ہے اور پاکستان کی خوشی ترکی کی خوشی ہے، مشکل کی ہر گھڑی میں پاکستان کی جانب سے ساتھ دینے پر ان کے شکر گزار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سلطنت مغلیہ کے بانی ظہیر الدین بابر اور دیگر مغل حکمرانوں نے موجودہ پاکستان سمیت تمام خطے پر تقریباً 350 سال حکومت کی اور ہماری مشترکہ تاریخ پر ان مٹ نقوش چھوڑے ہیں۔

ان کاکہنا تھا کہ پاکستان اور ترکی دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک ہیں، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی ترکی کا بھرپور ساتھ دیا،انسداد دہشت گردی کے معاملات میں ہم پاکستان کے ساتھ تعاون کو آئندہ بھی جاری رکھیں گے۔

ترک صدر نے کہا کہ پاکستان کا بھرپور ساتھ دینے کا سلسلہ جاری رکھیں گے، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) میں دباؤ کے باوجود پاکستان کو بھرپور تعاون اور حمایت کا یقین دلاتا ہوں۔

طیب اردوان نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے اپنا پیٹ کاٹ کر جس طرح ضرورت کے وقت ترکی کی مدد کی ہم اسے کبھی فراموش نہیں کرسکتے نہ کریں گے ایک بڑے کاروباری وفد کے ہمراہ پاکستان آیا ہوں، جس پرنماز جمعہ کے بعد پیش رفت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت کے مثبت اقدامات سے سرمایہ کاری اور تجارت کا ماحول سازگار ہو رہا ہے لیکن اقتصادی ترقی چند دنوں میں حاصل نہیں ہوتی بلکہ اس کے لیے مسلسل جدوجہدکرنی پڑتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اللہ سے دعا ہے کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان محبت ہمیشہ قائم رہے، پاکستانی قوم نے جس طرح اپنا پیٹ کاٹ کر ہماری مدد کی تھی اسے کبھی فراموش نہیں کر سکتے،اکستان اور ترکی کی دوستی مفاد پر نہیں بلکہ عشق و محبت پر مبنی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم شدید دباؤ، دھمکیوں اور غربت کا شکار ہونے کے باوجود ترکوں کو تنہا نہ چھوڑنے والے وفا کے پیکر ان بھائیوں کو بھلا کیسے بھول سکتے ہیں؟ترکی کی جنگ استقلال کے لیے سجدوں میں گڑگڑا کر دعائیں کرنے والوں کوہم کبھی بھی فراموش نہیں کرسکتے۔

ترک صدر نے کہا کہ سرحد اور فاصلہ مسلمانوں کے درمیان فاصلہ پیدا نہیں کر سکتے، اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے کہ مومن آپس میں بھائی بھائی ہیں،مظلوم مسلمانوں کا ساتھ دینا ہمارا مذہبی اور اخلاقی فرض ہے۔

مزید پڑھیں: کے ایل سمٹ میں شرکت نہ کرنے سے ترکی سے تعلقات متاثر نہیں ہوئے، شاہ محمود

ترک صدر کا کہنا تھا کہ شام میں ہماری موجودگی کا مقصد مظلوم مسلمانوں کو جابرانہ اقدامات سے بچانا ہے،پاکستان نے شام کے شمال میں شروع کیے گئے چشمہ امن فوجی آپریشن کی ایک مرتبہ پھر ہماری بھرپور طریقے سے حمایت کی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کے دورہ ترکی کے دوران باہمی روابط کو مزید مضبوط کرنے پر مطابقت قائم ہوئی تھی اور ہم نے متعلقہ حکام کو ہدایت جاری کردی تھی، آج انفرا اسٹرکچر ، سرمایہ کاری سے لے کر سیاحت تک مختلف معاملات میں ہمارے لیے ایک روڈ میپ ہوگا۔

طیب اردوان نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مشرق وسطیٰ سے متعلق منصوبہ امن کا نہیں بلکہ قبضے کا منصوبہ ہے،ہم نے قبلہ اول، بیت المقدس پر اسرائیل کے حملوں کے سامنے باوقار اور پرعزم موقف کا مظاہرہ کیا ہے۔

قبل ازیں ترک صدر رجب طیب اردوان پارلیمنٹ پہنچے تو وزیراعظم عمران خان نے ان کا استقبال کیا، اجلاس میں وزیراعظم عمران خان، بلاول بھٹو زرداری ،مسلح افواج کے سربراہان، غیر ملکی سفراء، حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے ارکان قومی اسمبلی، سینیٹرز، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے شرکت کی۔

Related Posts