امریکی صدر کا دورہ بھارت

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ اگلے ماہ ممکنہ طور پر بھارت کا دورہ کریں گے ، یہ دورہ ٹرمپ کےاقتدار میں آنے کے3سال بعد بھارت کا پہلا دورہ ہوگا، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی دعوت پر ایک طویل عرصے بعد ٹرمپ ہندوستان کا دورہ کرنے جارہےہیں۔

دورے سے امریکی صدر کو اپنے ملک میں اندرونی مسائل کا سامنابھی کرنا پڑسکتا ہے کیوں کے ان کے مواخذے کے مقدمے کی سماعت قریب ہے اور اگلے ہفتے سے سماعت کا آغازہوسکتا ہے ، ممکن ہے کہ مقدمے کی سماعت میں تیزی سے نمٹ جائےاور 2 ہفتوں میں ہی مقدمے کا نتیجہ سامنے آجائے، ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دور اقتدار میں یورپ ، مشرق وسطیٰ اور دیگر علاقوں کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ کیا ہے ، ٹرمپ اپنے صدارتی عہد کے آخری سال میں خارجہ تعلقات ختم کرنے کے درپے نظر آتے ہیں۔

بھارتی وزیراعظم مودی نے صدر ٹرمپ کو بھارت کے یومِ جمہوریہ کی سالانہ تقریب میں شرکت کی دعوت بھی دی تھی تاہم امریکی صدرنے اپنی مصروفیات اور بھارت میں فضائی آلودگی کے باعث تقریب میں شرکت نہیں کی تھی، امریکی صدر کاروباری دوروں پر اس سے قبل ہندوستان آچکے ہیں جہاں انہوں نے سرمایہ کاری بھی کررکھی ہےتاہم 2000 کے بعد سےامریکی صدر کی حیثیت سے بھارت کا دورہ کرنے والے وہ پانچویں صدر ہوں گے، سابق امریکی صدر اوباما نے اپنے 8 سالہ دور صدارت میں 2 بار بھارت کا دورہ کیا تھا لیکن وہ ایک بار بھی پاکستا ن نہیں آئے تھے۔

بھارت کے لیے بھی یہ کڑا امتحان ہے کہ وہ ایسے امریکی صدر سے کس طرح ڈیل کرتا ہے جویہ سمجھتا ہے کہ امریکا ہر طرف سے خطرات میں گھرا ہوا ہے ، بھارت امریکی توانائی کی خریداری میں بھی تیزی لارہا ہے اور بھارت کی امریکا سے درآمدات جن میں سولین ، فوجی طیارے اور دیگر طیارے شامل ہیں دگنی ہوچکی ہیں ۔ امریکا اور بھارت کے درمیان تجارتی معاہدہ کئی مہینوں کے مذاکرات کے بعد بھی جاری ہے اور صدارتی دورہ تجارتی معاہدے کے فروغ میں معاون ہوسکتا ہے۔

امکان یہی ہے کہ ٹرمپ مودی کی بھارت میں تفرقہ انگیز پالیسیوں پر خاموشی اختیارکرتے ہوئے سیاسی اتار چڑھاؤاور ہندوستان میں جاری احتجاج کو نظر انداز کریں گے، بھارت میں متنازعہ شہریت بل کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہروں کاسلسلہ جاری ہے ۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میںگزشتہ سال اگست سے ہی ذرائع مواصلات پر پابندی عائد کر رکھی ہےجس سے بے حد نقصان ہوا ہے ۔ بھارتی معیشت کو بھی رواں سال بحران کے شکار ہونے کاخطرہ ہے ، تاہم امریکی صدر کے دورے میں ان امور پر بات چیت کا امکان نہیں بلکہ ممکنہ طور پر دورہ مودی حکومت کے لیے سود مند ثابت ہوگا۔

بھارتی حکومت کو اس حوالے سے غور کرنا ہوگا کہ وہ امریکی صدر کے دورے سےاپنےملک کے عوام کو کیا فائدہ پہنچا سکتی ہے ، ٹرمپ اور مودی کے درمیان اعتماد کا مضبوط رشتہ ہےقائم ہے جس کا مشاہدہ دونوں رہنماؤں کی جانب سے ہوسٹن میں ایک بڑی ریلی میں ایک دوسرے کی حمایت کے دوران کیا گیاتھا۔ ہندوستان ان چند ممالک میں سے ایک ہے جو ٹرمپ کی قیادت پر اعتماد رکھتے ہیں۔

پاکستان کودورہ بھارت پر گہری نظر رکھنی ہوگی اور اپنے سفارتی چینلز کو متحرک کرناچاہیےجس سے یہ یقینی بنایاجاسکے کہ کشمیر جیسے متنازعہ امور پر تبادلہ خیال کیا جائے، ہوسکتا ہے ٹرمپ افغان امن عمل کی کامیابی کے پاکستان کے دورے پر بھی غور کریں ۔

Related Posts