پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف ٹرانسپورٹرز کا ہڑتال کا فیصلہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پٹرولیم قیمتوں میں اضافے کیخلاف ٹرانسپورٹرز نے ہڑتال کا عندیہ دیدیا
پٹرولیم قیمتوں میں اضافے کیخلاف ٹرانسپورٹرز نے ہڑتال کا عندیہ دیدیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی :ملک میں پٹرولیم قیمتوں میں اضافے سے ٹرانسپورٹرز کی مشکلات میں اضافہ، نمائندہ تنظیموںنے ہڑتال کیلئے کمرکس لی، نمائندہ تنظیموں کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا گیا۔

کراچی بس اونرز ایسوسی ایشن کی منتظمہ کمیٹی کا اجلاس سید ارشاد حسین شاہ بخاری کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں سینئر نائب صدر فاروق احمد ، نائب صدر دین محمد بلوچ ، جنرل سیکریٹری محمد الیاس ، سینئر جوائنٹ سیکریٹری خیال محمد خان آفریدی ، مشال خان، جوائنٹ سیکریٹری محمد نعیم الدین صدیقی، ملک آفتاب احمد، عارف علی، ندیم افضل، جہاں زیب خان، محمد اعظم، سید مزمل حسن سمیت دیگر عہدیداران و ممبران نے شرکت کی۔

اجلاس میں پٹرولیم قیمتوں میں اضافے اور 10 دن کیلئے سی این جی کی بندش پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا، اجلاس میں شریک رہنماؤں نے کہا کہ کمر توڑ مہنگائی نے پہلے ہی پریشان کیا ہوا تھا ، رہی سہی کسر پٹرولیم بم نے پوری کر دی ہے۔

ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ ہم پہلے کسمپرسی کی زندگی گزار رہے تھے اورحکومت نے ڈیزل میں 12اعشاریہ 70 روپے فی لیٹر اور پٹرول کی قیمت میں 10اعشاریہ 49 روپے اضافہ کرکے ٹرانسپورٹرز کو زندہ درگو کرنے کی کوشش کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں 

حکومت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ فوری واپس لے، مرتضیٰ وہاب

مہنگائی سے عوام کی جان لینے کے بجائے عمران نیازی استعفیٰ دیں،شہبازشریف

ٹرانسپورٹررہنماؤں کاکہنا ہے کہ کراچی شہر کی ٹرانسپورٹ پہلے ہی سسکیاں لے رہی تھی اب تو بات بہت آگے بڑھ گئی ہے۔ غریب عوام اورٹرانسپورٹرز پر ظلم کے پہاڑ توڑ دیئے گئے ہیں۔ اقتدار میں آنے سے پہلے وزیر اعظم عمران خان نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ پٹرول کی قیمتوں میں ایک روپیہ اضافہ ہوتا ہے تو وزیر اعظم چور ہے، اب کیا کہنا چاہئے؟ ریاست مدینہ کی بات کرنے والے کیا کررہے ہیں؟۔

انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹرز نے بسیں کٹوانا شروع کردی ہیں۔ منی بسیں اور کوچز منی ٹرک بن رہی ہیں۔ اس کمر توڑ مہنگائی نے ٹرانسپورٹرز کو مجبور کردیا ہے کہ وہ اس کاروبار کو خیر آباد کردیں۔ حکومت نے آج تک جو وعدے کیے تھے، ایک وعدہ پورا نہیں کیا۔ روزگار دینے کے بجائے روزگار چھین لیے۔ اب تو ایسا محسوس ہورہا ہے کہ ٹرانسپورٹ خود بخود کھڑی ہوجائے گی اور اس کی تمام تر ذمہ داری وفاقی حکومت پر ہوگی۔

دوسری جانب کراچی گڈز کیر یئر ایسوسی ایشن کے دفتر میں بھی ہنگامی اجلاس ہوا جس میں کثیر تعداد میں لوگ شریک ہوئے ، گڈز ٹرانسپوٹرز نے اپنی منتخب انتظامیہ کے خلاف شدید تحفظات کا اظہار کیاجبکہ حکومت کیخلاف بیان نہ دینے سے لیکر کسی بھی قسم کا احتجاج نہ کرنے کے معاملے میں اراکین نے انتظامیہ سے کھل کر اختلاف کیا ۔

گڈز ٹرانسپوٹرز کا اجلاس ماڑی پورٹرک اسٹینڈ ہاکس بے روڈ کے جی سی اے کے دفتر میں صدر رانا محمد اسلم کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں جنرل سیکرٹری غلام محمد آفریدی سمیت کابینہ کے دیگر رہنماؤں کے علاوہ کے جی سی اے کے سیکڑوں اراکین نے شرکت کی ۔معلوم ہوا ہے کہ ٹرانسپوٹرز میں ایک جانب حکومت کے خلاف لاوا پک رہا ہے تو دوسری جانب ان کی منتخب انتظامیہ کی پراسرار خاموشی کے خلاف بھی شدید تحفظات کھل کر سامنے آرہے ہیں ۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اگر حکومت نے 72 گھنٹوں میں پٹرولیم قیمتوں میں اضافہ واپس نہ لیا تو ملک گیر ہڑتال کی جائیگی۔

کھارادر لوکل ٹرانسپورٹرزکی تنظیم ٹرانسپورٹ گڈز آف ایسوسی ایشن کے پی ٹی کے صدر ملک عارف کی صدارت میں اجلاس منعقد ہوا جس میںجنرل سیکریٹری محمود الحسن سمیت دیگرکابینہ کےاراکین شریک ہوئے۔اس موقع پراراکین نے کئی برسوں سے ایسوسی ایشن میں اعلیٰ عہدوں پر براجمان انتظامیہ سے سخت ترین لہجے میں سوالات شروع کیئے جس کی وجہ سے اجلاس میں بدمزگی بڑھ گئی ۔

اجلاس میں انتظامیہ اور اراکین کے درمیان سخت بحث مباحثہ ہوا جس میں اراکین نےکہا کہ آج سے ایسوسی ایشن کا کوئی عہدیدار نہیں ہو گا ، نئے الیکشن تک معاملات کور کمیٹی چلائے گی ، اراکین نے متفقہ طور پر ایک کور کمیٹی بنادی ، کور کمیٹی میں 20 سے زائد ممبران ہیں ، کورکمیٹی الیکشن سمیت اہم فیصلے کرے گی اورعمل درآمد کرے گی ۔

ادھر کراچی گڈر کیریئر ایسوسی ایشن کی سابق کمیٹیوں کے چیئرمین فضل منان جدون کاکہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے حالیہ پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے سے ہماری انڈسٹری میں بے شمار مسائل پید ا ہوگئے ہیں۔ فضل منان جدون نے تیل کی مہنگائی کے حوالے سے کہا کہ تیل کی مہنگائی کے بعد عوام اور ٹرانسپورٹرزکے مابین شدید بحث مباحثہ ہو تی ہے ، اس لئے حکومت جو بھی قیمت مقرر کرکے اس کو کم از کم 6ماہ تک برقرار رکھے تاکہ کرایوں میں بار با ر اضافہ نہ کیا جائے ۔تیل کے معاملے میں ٹرانسپورٹ برادری سے بھی مشاورت کی جائے ،ورنہ ہم من چاہئے کرائے کی وصولی کریں گے یا ہڑتال کی جانب جائیں گے ۔

Related Posts