توشہ خانہ کی کہانی ایک بار پھر سرخیوں میں ہے کیونکہ حال ہی میں دبئی سے تعلق رکھنے والے ایک تاجر عمر فاروق ظہور نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے سابق وزیر اعظم عمران خان کو دیئے گئے توشہ خانہ کے تحائف خریدے ہیں۔
عمر فاروق نے دعویٰ کیا ہے کہ فرح گوگی اور شہزاد اکبر نے اسے کم از کم 2 ارب روپے کی قیمتی گھڑی فروخت کی اور اس کے پاس اس دعوے کے شواہد موجود ہیں۔
عمر فاروق نے نجی چینل سے گفتگو کے دوران فرح خان سے خریدے گئے چار تحائف پر مشتمل قیمتی سیٹ بھی دکھایا۔ فرح خان عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قریبی دوست ہیں، جن کا نام حال ہی میں بدعنوانی کے کچھ مقدمات میں زیر گردش رہا ہے۔
مسٹر ظہور کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک با اثر کاروباری شخصیت ہیں اور ناروے، سوئٹزرلینڈ، ترکیہ اور پاکستان کو 2009-10 سے مختلف مالیاتی اور دیگر جرائم میں مطلوب ہیں۔
دوسری طرف سابق وزیراعظم عمران خان اور پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں نے عمر فاروق ظہور کے دعوؤں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے ان دعوؤں کو جھوٹ قرار دیا ہے۔ ساتھ ہی عمران خان نے نجی چینل، اس کے اینکر اور ظہور کے خلاف برطانیہ اور متحدہ عرب امارات میں قانونی کارروائی کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔
ان الزامات کے سامنے آنے کے بعد عمران خان نے اپنے ردعمل میں کہا کہ انہوں نے توشہ خانہ سے تحائف مقررہ طریق کار کے تحت خریدے، انہوں نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا۔ انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ الیکشن کمیشن توشہ خانہ سے مہنگی گاڑیاں لینے والے سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کر رہا؟
پاکستان میں سیاسی درجہ حرارت بڑھ رہا ہے، پی ٹی آئی کے چیئرمین جو قبل از وقت انتخابات اور میرٹ پر چیف آف آرمی اسٹاف کی تقرری کا مطالبہ کر رہے تھے اب الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے نا اہل قرار دیے جانے کے بعد بھی ایک بار پھر توشہ خانہ اسکینڈل کا سامنا کر رہے ہیں۔
خان کے مطابق انہوں نے اپنے وکیل سے مشاورت کی ہے اور وہ چینل کے اینکر اور ظہور کے خلاف لندن اور یو اے ای میں مقدمات دائر کریں گے۔ معاملے کو عدالت میں لے جانے کے بعد ہی اس معاملے پر پڑی گرد صاف ہو جائے گی، تب تک دونوں طرف سے الزامات اور تردیدیں ہی سرخیاں بنتی رہیں گی۔