کالعدم تحریک لبیک کی کارروائیاں

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان میں یہ ہفتہ بھی کالعدم تحریک لبیک کے پرتشدد احتجاج اسلام آباد کی طرف مارچ کی دھمکی کے باعث افراتفری میں گزرا اورحکومت نے بالآخر کالعدم تنظیم کے ساتھ سختی سے نمٹنے اور اسے مذہبی تنظیم کے بجائے عسکری ونگ قرار دیدیا ہے۔

اس سے قبل وزیر داخلہ نے مظاہرین سے بات چیت کی اور ان پر زور دیا تھا کہ وہ اپنا احتجاج ختم کردیں۔

انتظامیہ نے پرتشدداحتجاج روکنے کیلئے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کردی ہیں اور وفاقی کابینہ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ریاست کی رٹ کو چیلنج نہیں کرنے دیا جائیگا اورکابینہ میں  بالآخر فیصلہ ہوا کہ کوئی کالعدم تنظیم کا کوئی مطالبہ پورا نہیں کیا جائے گا اور مختلف حیلوں بہانوں سے ریاست کو بلیک میل کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔

کالعدم تحریک لبیک کے باربار پرتشدد مظاہروں اور سڑکوں کی بند ش کی وجہ سے متاثر ہونے والے عوام و کاروباری برادری نے بھی کالعدم تنظیم کیخلاف شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔حالیہ احتجاج کے دوران کالعدم ٹی ایل پی کے کارکنوں کی پولیس پر فائرنگ میں تقریباًچار پولیس اہلکار شہید اور متعدد زخمی ہو ئے۔

کئی قیمتی جانوں کے ضیاع اور املاک کو نقصان پہنچنے کے بعد بالآخر ریاست کو احساس ہوگیا ہے کہ صورتحال قابو سے باہر ہو رہی ہے اور اس تنظیم کیساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جانا چاہیے اوراب شہیدپولیس اہلکاروں اور ان کے اہل خانہ کو انصاف فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

وزیر اطلاعات فواد چوہدری کاکہنا ہے کہ ٹی ایل پی ایک عسکریت پسند ونگ ہے اور اس کے ساتھ اسی کے مطابق نمٹا جائے گا تاہم القاعدہ اورٹی ٹی پی جیسے دیگر دہشت گرد گروپوں کے برعکس ٹی ایل پی شہروں میں موجودہے اور اس تنظیم کیخلاف کریک ڈاؤن خونریزی کا باعث بن سکتا ہے۔

کالعدم ٹی ایل پی اپنے رہنما سعد رضوی کی رہائی اور گستاخانہ خاکوں پر فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کے حق میں احتجاج کر رہی ہے لیکن اہم بات تو یہ ہے کہ اس کالعدم تنظیم کے علاوہ کسی بھی مسلم ملک میں اس طرح کے پرتشدد مظاہرے نہیں دیکھے گئے۔

کالعدم ٹی ایل پی اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لیے لوگوں کے مذہبی جذبات کا استحصال کر رہی ہے۔ حکومت کو اس بات کی تحقیقات کرنی چاہیے کہ آیا دشمن ممالک کوئی خفیہ مدد فراہم کر رہے ہیں۔

موجودہ معاشی اور سیکورٹی چیلنجز کے پیش نظر انتشار کے سنگین نتائج برآمد سے بچنے کیلئے حکومت کوسوشل میڈیا پر نفرت پھیلانے اور ریاست کو کمزور کرنے والوں کے خلاف بھی کریک ڈاؤن کرنا چاہیے۔ ریاست اگر اپنی رٹ قائم کرنا چاہتی ہے تو اسے کسی بھی صورت میں ایسے احتجاج کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔

Related Posts