کراچی:معروف گلوکار علی ظفر کے وکلاء کے مطابق حقائق کو غلط انداز میں پیش کیا جارہا ہے، انہوں نے خواتین کے حقوق سے پرآواز اٹھانے والی مختلف تنظیموں کی جانب سے صدر مملکت اور وزیراعظم کو لکھے گئے خط کوعلی ظفر کو بدنام کرنے کی مہم قرار دے دیا ہے۔
واضح رہے کہ رواں برس 14 اگست کوجشن آزادی کے موقع پر صدر مملکت نے 184 ملکی اور غیر ملکی شخصیات کے لیے سول ایوارڈز کا اعلان کیا تھا، جن کو 23 مارچ کو ‘یوم پاکستان’ کے موقع پر منعقد کی جانے والی تقریب میں ایوارڈز دیئے جائیں گے۔
یاد رہے کہ صدر پاکستان نے اس سال جن شخصیات کو سول ایوارڈ کے لیے نامزد کیا تھا ان میں گلوکار علی ظفر کا نام بھی شامل ہے، گلوکار کا نام سول ایوارڈ ز کی لسٹ میں شامل ہونے کے بعد علی ظفر نے حکومت پاکستان کی جانب سے صدارتی تمغہ حسن کارکردگی کے لیے نامزدگی پر خوشی کا اظہار بھی کیا تھا۔
https://www.instagram.com/p/CD6A-vvl0rU/?utm_source=ig_embed
معروف گلوکار علی ظفر کا نام ایوارڈز میں نامزدگی کے بعد اداکارہ عفت عمر نے سول ایوارڈز کی نامزدگی سے متعلق ایک تنقیدی ٹوئٹ کی تھی لیکن کسی کا نام نہیں لیا تھا۔عفت عمر نے کہا تھا کہ ایسا صرف پاکستان میں ہی ممکن ہے کہ حکومت کی طرف سے مبینہ طور پر ہراسانی میں ملوث شخص کو ایوارڈ دیا جائے۔
جبکہ 19 اگست کو بھی عورت مارچ، عورت آزادی مارچ، ویمن ایکشن فورم اور تحریک نسواں کی جانب سے صدر مملکت اور وزیراعظم کو لکھے گئے خط میں علی ظفر کو سول ایوارڈ دینے سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھااور اس فیصلے کو واپس لینے کی درخواست کی گئی تھی۔
Feminists across Pakistan condemn the recent decision to award the Pride of Performance to Ali Zafar; an alleged harasser.
We urge the state to reconsider this year's selection pic.twitter.com/d9u4F991Oc
— Aurat Azadi March Islamabad (@AuratAzadiMarch) August 19, 2020
علی ظفر کی لیگل کاؤنسل کے مطابق میشا شفیع کی جانب سے جنسی ہراسانی کی شکایت پنجاب محتسب کے بعد گورنر پنجاب اور یہاں تک کہ لاہور ہائی کورٹ بھی خارج کرچکی ہے اور سپریم کورٹ نے اب تک لاہور کی عدالت عالیہ کے فیصلے کے خلاف اپیل کی اجازت نہیں دی۔
Facts vs Fiction: Our response to the letter written to the President by the Aurat March Organisation in regards to the Pride of Performance Award given to Ali Zafar. #facts #fakenews #smearcampaigns #falseallegations #metoo pic.twitter.com/8OPAPueS76
— Barrister Ambreen Qureshi 🇵🇰🇨🇦 (@ambreenqureshi) August 20, 2020