واشنگٹن: امریکی عوام اشیائے خوردونوش کی ہوشربا قیمتوں سے پریشان ہیں، گزشتہ 12ماہ میں ملک بھر میں مہنگائی کا 30 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔
تفصیلات کے مطابق مہنگائی نے پاکستان سمیت دیگر ایشیائی ممالک سے امریکا کا رخ کر لیا۔ صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ مہنگائی عارضی ہوگی، عوام کو سستے داموں اشیائے ضروریہ کی فراہمی کیلئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔
چین امریکہ تعلقات میں تعاون ہی واحد صحیح انتخاب ہے، چینی صدر
بے حیائی پھیلانے کا الزام، یمنی ماڈل کو پانچ سال قید کی سزا سنادی گئی
امریکی کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) گزشتہ 12 ماہ میں 6.2 فیصد بڑھا جس کا مطلب گاڑیوں، تیل اور مکانات کی قیمتوں میں 30 سالہ بلند ترین اضافہ ہے جس پر صدرجوبائیڈن نے کہا کہ مہنگائی کے خلاف جنگ ہماری اولین ترجیح ہے۔
جوبائیڈن نے کہا کہ مہنگائی میں اضافہ عارضی ثابت ہونے والا ہے جبکہ ماہرینِ معیشت کا کہنا ہے کہ مہنگائی کورونا کے دوران بھی نہیں بڑھی تاہم لاک ڈاؤن ختم ہونے کے ساتھ ہی مہنگائی میں بد ترین اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے معاشی عدم استحکام اور کارکنان کی کمی کے باعث سپلائی چینز متاثر ہوئیں جس کے نتیجے میں اشیائے خوردونوش کی قیمتیں بڑھ گئیں۔ امریکی سرمایہ کاروں پر بھی مہنگائی کی خبروں کا منفی اثر پڑا۔