سرجانی ٹاؤن میں شہید ہونے والی مسجد کے اصل محرکات سامنے آگئے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سرجانی ٹاؤن میں شہید ہونے والی مسجد کے اصل محرکات سامنے آگئے
سرجانی ٹاؤن میں شہید ہونے والی مسجد کے اصل محرکات سامنے آگئے

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: سرجانی ٹاؤن میں مسجد غوثیہ کی شہادت کا معاملہ طول پکڑ گیا، سرجانی ٹاؤن کے سیکٹر الیون سی میں کے ڈی اے کے ایس ٹی پلاٹ نمبر 13 پر قائم غوثیہ مسجد شہید کردی گئی۔ مسجد کے امام قاری عبدالولی جان فاروقی نے الزام عائد کیا ہے کہ مسجد کو چند روز قبل مبینہ طور پر ایوب نامی شخص نے شہید کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق شہید کی گئی مسجد میں ایک یا نصف صف کے نمازی نماز ادا کرتے تھے۔ جس کی امامت قاری عبدالولی خان فاروقی خود کرتے تھے۔

قاری عبدالولی خان فاروقی نے ایک ویڈیو بیان جاری کیا ہے کہ جس میں انہوں نے کہا ہے کہ چند روز قبل قاری بلال نے ایوب نامی شخص کو ڈھائی لاکھ روپے دیئے کہ مجھے یہ مسجد کی جگہ خالی کرا کے دیں، جس پر ایوب نامی شخص نے ٹریکٹر کے ذریعے جائے نماز کی جگہ کو شہید کر دیا۔ جس کے خلاف ہم نے تھانہ سرجانی ٹاؤن کو بھی لکھا مگر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا ہے۔

 

ایم ایم نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مسجد کے امام قاری عبدالولی خان فاروقی کا کہنا تھا کہ ہم نے اس حوالے سے ایس ایس پی سہائے عزیز کو بھی درخواست دی ہے کہ وہ اس جائے نماز کو واپس تعمیر کرائیں اور قبضہ کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں۔

قاری عبدالولی خان فاروقی کا کہنا ہے کہ “میں اس پلاٹ کے حوالے سے کے ڈی اے میں گیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ پلاٹ سنی تحریک کی ملکیت ہے۔ جس پر ہم اس جگہ مسجد بنانے کے لئے الحسینی روحانی ویلفیئر ٹرسٹ کے تحت درخواست دی تھی ۔ 16مارچ 2021 کو ہم نے کے ڈی اے میں درخواست دی تھی ، جس کے بعد انہوں نے ہم سے اس کی مکمل تفصیل مانگی، ہم نے وہ فراہم کردیں۔ جو فائل راسس میں ہے۔ جس پر ہم نے اس پلاٹ پر نماز شروع کردی۔ جس پر مافیا نے قبضہ کرنے کی غرض سے اس کو شہید کردیا ہے۔

دستاویزات کے مطابق قاری غلام عبدالولی جان فاروقی نے 21 فروری کو سیکرٹری داخلہ سندھ کو ایک درخواست دی تھی ، جس میں لکھا تھا کہ سرجانی ٹاؤن ، سیکٹر الیون سی کے ایس ٹی پلاٹ نمبر 13 جس کا کل احاطہ 840 اسکوائر یارڈ ہے، اس پر ہم جامع مسجد غوثیہ بنانا چاہتے ہیں، جس کے لئے ہمیں جلد از جلد اجازت فراہم کی جائے ۔

ایم ایم نیوز کو موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق قاری عبدالولی فاروقی نے تھانہ میں درخواست دی جس میں لکھا ہے کہ ہمیں مختلف ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ قاری غلام اللہ نے قاری بلال کو جگہ دکھائی، اور قاری بلال سے ظفر مستری، مولوی غنی اور دیگر نے مسجد شہید کر کے جگہ قاری بلال کے حوالے کرنے کے عوض مبلغ 2 لاکھ 50 ہزار کی رقم وصول کی، جبکہ ان کے ساتھ نامعلوم 6 دیگر لوگ بھی موجود تھے ۔

تھانہ سرجانی ٹاؤن میں دی گئی درخواست کے مطابق مافیا نے مسجد شہید کی، مسجد کی سخت بے حرمتی کی، دیواروں پر آیات لکھی ہوئیں تھیں، فائرنگ کرکے مجھے قتل کرنے کی دھمکی دی، سامان چوری کیا گیا، تعمیرات کا نقصان ہوا، مسجد کی چھت مکمل تباہ ہوگئی ہے لہٰذا ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں : پی آئی بی پولیس کی بڑی کارروائی، بدزمانہ منشیات فروش نعیم شاہ مقابلے میں ہلاک

ایم ایم نیوز کے رابطے کرنے پر ایس ایچ او سرجانی ٹائون اسدالنبی کا کہنا تھا کہ ” ہم نے مسجد والی جگہ پر پولیس تعینات کردی ہے، دفعہ 145 کے تحت کارروائی کرتے ہوئے مجسٹریٹ کو واقعے کی اطلاع کردی ہے، اب مجسٹریٹ اور اعلیٰ افسران آئیں گے، پھر کاغذات دیکھ کر کسی ایک کو مسجد بنانے کی اجازت دیں گے۔”

Related Posts