پاکستان میں جاری سیاسی بحران جمہوری نظام کی پیچیدگیوں کو سمجھنے کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ جمہوریت نہ صرف شہریوں کو ان کے حقوق فراہم کرتی بلکہ یہ یقینی بناتی ہے کہ حکومت کی مختلف شاخیں ہم آہنگی کے ساتھ مل کر کام کریں۔
بدقسمتی سے پاکستان میں سیاسی بحرانوں کی ایک طویل تاریخ ہے اور موجودہ صورتحال بھی اس سے مختلف نہیں ہے۔ موجودہ بحران کے مرکز میں ایک اہم مسئلہ صدر اور وزیر اعظم کے درمیان خطوط میں ہونے والی لڑائی ہے۔
پاکستان میں صدر ایک علامتی عہدہ ہے اور اس کے پاس وزیر اعظم کے برعکس کوئی خاص اختیارات نہیں ہوتے، تاہم دونوں کو ایک دوسرے سے ٹکرانے سے نہیں روکا، جیسا کہ ان کے درمیان حالیہ خطوط کے تبادلے سے ظاہر ہوتا ہے۔
حال ہی میں 24 مارچ کو صدر عارف علوی نے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھا جس میں انہیں عام انتخابات کے انتظامات کے حوالے سے ان کے فرائض کی یاد دہانی کرائی۔ اس کے بعد وزیراعظم کی جانب سے ردعمل سامنے آیا، جس میں انہوں نے صدر کے خط پر تنقید کرتے ہوئے اسے یکطرفہ اور حکومت مخالف قرار دیا۔ وزیر اعظم کی طرف سے صدر کے لیے اس طرح کے ریمارکس قابل تعریف نہیں ہیں اور پاکستان جیسا جمہوری ملک اس طرح کے طرزِ عمل کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ موجودہ بحران اپنی طرز کا کوئی نیا واقعہ نہیں بلکہ پاکستان ہمیشہ سے سیاسی بحرانوں سے دوچار رہا ہے اور موجودہ نسل کو کوئی ایسا دور یاد نہیں جب کوئی سیاسی بحران نہ ہو۔ یہ بحران پاکستان کے جمہوری نظام کے اندر موجود گہرے مسائل کی عکاسی کرتے ہیں۔
مسائل کو حل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ شہریوں کو جمہوریت کی پیچیدگیوں سے آگاہ کیا جائے اور حکومت کی مختلف شاخوں کے درمیان باہمی احترام کے کلچر کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ مزید یہ کہ ایسے مضبوط ادارے بنانے کی ضرورت ہے جو سیاسی دباؤ کا مقابلہ کر سکیں اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائیں۔
مزید برآں ایک آزاد اور خودمختار میڈیا کا ہونا بہت ضروری ہے جو اقتدار میں رہنے والوں کو جوابدہ بنا سکے۔ ایک متحرک میڈیا جمہوریت کے مناسب کام کے لیے ضروری ہے، کیونکہ یہ حکومت کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد کرتا ہے اور اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ شہریوں کو ان کی جانب سے کی جانے والی پالیسیوں اور فیصلوں کے بارے میں بخوبی آگاہی ہو۔
اچھی طرح سے کام کرنے والی جمہوریت کا ایک اور اہم پہلو تمام شہریوں کی شرکت ہے، چاہے ان کا سماجی، معاشی یا سیاسی پس منظر کچھ بھی ہو۔ پاکستان کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ تمام شہریوں کو تعلیم، صحت کی دیکھ بھال اور دیگر بنیادی ضروریات تک مساوی رسائی حاصل ہو، تاکہ وہ جمہوری عمل میں مکمل طور پر حصہ لے سکیں۔
قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کے لیے مضبوط اور آزاد عدلیہ کا ہونا بھی ضروری ہے۔ جمہوری نظام پر شہریوں کا اعتماد بڑھانے کے لیے ایک منصفانہ اور غیر جانبدار عدلیہ بہت ضروری ہے، کیونکہ یہ اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ انصاف کی فراہمی اور ہر ایک کو ان کے اعمال کے لیے جوابدہ ٹھہرایا جائے۔