مسلسل سنگین ہوتا سیاسی بحران

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

 پاکستان کا سیاسی بحران بد سے بدتر ہوتا جا رہا ہے۔ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کسی رکن نے 9 مئی کے احتجاج کے دوران فوجی تنصیبات اور مقامات پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے پارٹی نہ چھوڑی ہو۔
ایک سیاسی جماعت جو مقتدر قوتوں کے ذریعے بنائی جاتی ہے اسے سیاسی اصطلاح میں کنگز پارٹی کہا جاتا ہے۔ آج کل کے سیاسی منظر نامے میں بھی ایسی ہی ایک نئی کنگز پارٹی ابھر رہی ہے۔ عمران خان کے کچھ سابق ساتھی حکمران اتحاد میں شامل ہونے یا اپنا الگ گروپ بنانے کے لیے انہیں چھوڑ چکے ہیں، ان حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی اپنی پارٹی کے اندر سے ایک نئی کنگز پارٹی بنائی جا رہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت اور اس کے دفاعی ادارے، قومی احتساب بیورو (نیب) اور پولیس دباؤ ڈال کر ان کی پارٹی سے وابستہ افراد کی وفاداریاں تبدیل کروا رہے ہیں۔
عمران خان نے حکمراں اتحاد پر الزام عائد کیا کہ اس وقت وہ کنگز پارٹی ہے جسے اسٹیبلشمنٹ کی پشت پناہی حاصل ہے اور ملکی اداروں کو تباہ کر رہی ہے۔
ملکی سیاست میں یہ پہلی بار نہیں ہو رہا ہے، جنرل پرویز مشرف نے 2000 سے 2002 کے درمیان پہلے مسلم لیگ ن اور اس کے بعد پیپلز پارٹی سے بڑی تعداد میں لوگوں کو منحرف کروا کر ق لیگ میں شامل کروایا اور اس طرح اپنی سرپرستی میں ق لیگ کی حکومت بنوائی۔
مبینہ نئی کنگز پارٹی کی سربراہی عمران خان کے سابق معتمد ساتھی جہانگیر ترین کر رہے ہیں اور مبینہ طور پر پی ٹی آئی چھوڑنے والے رہنماؤں کو اپنی پارٹی میں شامل کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ اس کے ساتھ ہی پی ٹی آئی چھوڑنے والوں کو ن لیگ اور پیپلز پارٹی بھی نواز رہی ہے۔
مزید برآں عمران خان نے زور دے کر کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ان کی پارٹی کے ارکان کو تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے، حراست میں لے رہی ہے، ڈرا رہی ہے اور ہراساں کر رہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی اہلیہ کی گرفتاری کے وارنٹ بھی انہیں دباؤ میں لینے کیلئے جاری کیے گئے تھے۔ انہوں نے اپنے کارکنوں پر زور دیا کہ وہ ثابت قدم رہیں اور جبر کے ہتھکنڈوں سے پریشان نہ ہوں۔
دوسری طرف خان کے الزامات کو حکمران اتحاد نے مسترد کر دیا ہے۔ حکمران اتحاد نے الزام عائد کیا کہ خرابی کی جڑ دراصل عمران خان ہی ہیں، وہ انتشار اور بدامنی کے بیج بو کر ملک کو غیر مستحکم کرنے کے درپے ہیں۔
پاکستان میں سیاسی بحران نے ملک میں جمہوریت اور استحکام کے مستقبل کے بارے میں خدشات کو جنم دیا ہے۔ یہ ابھی واضح نہیں کہ جاری سیاسی بے چینی ملکی سلامتی کی پوزیشن، معیشت، سماجی ڈھانچے اور علاقائی حرکیات کو کس طرح متاثر کرے گی، تاہم ایک بات یقینی ہے کہ ماضی میں “کنگز پارٹی” کا تجربہ ناکام ہو چکا ہے اور جو بھی یہ مانتا ہے کہ اس بار کامیاب ہو جائے گا وہ احمقوں کی جنت میں رہ رہا ہے۔

Related Posts