مقبول خبریں

کالمز

Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

قیامِ پاکستان سے ہی غریب اور متوسط طبقے کی زندگی کبھی آسان نہیں رہی اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بڑھتی ہوئی مہنگائی نے سفید پوش افراد کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔

سبزی ہو، دالیں یا پھر گوشت، آج کل ہر کھانے پینے کی چیز کی قیمت آسمان سے باتیں کر رہی ہے اور غریب و متوسط طبقے کیلئے جس کی ضرورت 1 کلو سبزی یا دال ہو، وہ آدھا کلو یا پاؤ میں گھر چلانے پر غور کر رہا ہے۔

گزشتہ روز یہ خبر پاکستانی میڈیا کی زینت بنی کہ وفاقی حکومت نے یوٹیلٹی اسٹورز سے عوام کو سستے داموں اشیائے خوردونوش کی فراہمی کیلئے 44 ارب کا زرِ تلافی دینے پر فیصلہ ایک بار پھر مؤخر کردیا۔

فیصلہ مؤخر کرنے کی وجہ یہ بتائی گئی کہ حکومت زرِ تلافی کا پیکیج کم کرنے کیلئے دی گئی مختلف تجاویز پر غور کرر ہی ہے اور ایک تخمینہ یہ لگایا گیا ہے کہ وزیر اعظم ریلیف پیکیج کے تحت 5 اشیائے خوردونوش کی رعایتی قیمتوں پر فروخت جاری رکھنے کیلئے 32 سے 44ارب سبسڈی کی ضرورت ہے۔

مذکورہ سبسڈی کیلئے حکومت 3 تجاویز زیرِ غور لا رہی ہے جبکہ رواں ماہ یوٹیلٹی اسٹورز پر مختلف اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ بھی کیا گیا۔ ایک کلو کپڑے دھونے کا پاؤڈر یکمشت 75روپے مہنگا ہوگیا۔

یوٹیلٹی اسٹورز پر ڈائپرز کی قیمت میں 348، 100گرام ٹوتھ پیسٹ کی قیمت میں 10 روپے، باڈی واش 30 روپے، ڈش واش 50 روپے جبکہ ٹشوپیپر کے ڈبے کی قیمت میں 11 روپے اضافہ کیا گیا۔

دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بھی بڑھا دی گئیں۔ اگست کے دوران مختلف دالوں کی قیمتوں میں بھی 50 روپے فی کلو تک اضافہ کیا گیا جس میں کالے چنے کی دال، مسور، سرخ لوبیا، ثابت مسور، دال مونگ اور دیگر شامل تھیں۔

یہ کتنی تکلیف دہ صورتحال ہے کہ امیر افراد تو مختلف کاروبار کرکے اور سرمایہ کاری کے ذریعے امیر تر ہورہے ہیں جن کی بڑی تعداد ٹیکس ادا نہیں کرتی جبکہ غریب عوام کو کھانے کیلئے دال تک میسر نہیں۔

بے شمار غریب آج بھی پیسوں کی کمی کا رونا روتے ہوئے کم کھانا کھا کر یا پھر بھوکے پیٹ سو جاتے ہیں جس کی ذمہ داری سراسر حکومت پر عائد ہوتی ہے کہ اس نے آئی ایم ایف سے ڈیل کرتے وقت متوسط طبقے کی ضروریات کا خیال نہیں کیا جنہیں آج سبسڈی کی ضرورت پڑ گئی ہے۔

آئی ایم ایف کے مطالبے پر حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا تھا جس کے اثرات کھانے پینے کی چیزوں اور دیگر اشیائے ضروریہ پر بھی پڑ رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ روز افزوں بڑھتی ہوئی مہنگائی سے پریشان حال غریب عوام کہاں جائیں؟

Related Posts