کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے کراچی واٹر بورڈ کا شیرپاؤ ہائیڈرنٹ فوری بند کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ہائیڈرنٹ سیل کے انچارج نعمت اللہ مہر نے عدالتی حکم کے باوجود تاخیری حربے استعمال کرتے ہوئے ابھی تک ہائیڈرنٹ بند نہیں کیا ہے۔
عدالتی حکم کے باوجود شیرپاؤ ہائیڈرنٹ چلانے کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر فیصلہ جاری کرتے ہوئے عدالت نے چیف سیکرٹری سندھ سید ممتازشاہ، ایم ڈی واٹر بورڈ اور سپرٹینڈنٹ انجنئیرہائیڈرنٹ سیل نعمت اللہ مہر کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کردیئے ہیں۔
درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی احکامات کے باوجود سفاری ٹرانسپورٹرغیرقانونی ہائیڈرینٹ چلا رہی ہے،جبکہ سندھ ہائی کورٹ کے سنگل بنچ کے جج سید حسن اظہر رضوی نے واٹربورڈکو شیر پاؤ ہائیڈرنٹ کاٹھیکہ دینے پرحکم امتناعی بھی جاری کردیاتھا اورعدالت نے ڈبل اے بلڈرز اینڈ ڈویلپرز اور میسرز سفاری ٹرانسپورٹ کو ہائیڈرنٹ چلانے سے روک دیاتھا۔
عدالتی حکم کے باوجود شیرپاؤ ہائیڈرنٹ کو بند نہ کرنے اور ایس ایس ایس میسرز کو ٹھیکے سے نااہل کرنے سے متعلق عدالت نے جواب طلب کیا تھا، جس کے باوجود عدالت نے جواب جمع نہیں کرایا ہے۔
جس پر عدالت نے 27اکتوبر کو فیصلہ جاری کرتے ہوئے عدالتی حکم عدولی پر فریقین سے 8 نومبر تک وضاحت طلب کرلی ہے۔
معلوم رہے کہ اسٹیل ٹاؤن کے قریب شیرپاؤواٹر ہائیڈرنٹ کا انتظام چلانے کیلئے سرکاری نیلامی میں ایس ایس ایس کمپنی نے بھی حصہ لیا تھا جس کو پری بڈ میں ہی نااہل قرار دے کرنیلامی سے باہر کردیا گیاتھا۔
فیضان ایچ میمن ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ واٹر بورڈ حکام نے سازباز کے تحت ایس ایس ایس کارپوریشن کونااہل قرار دیاتھا۔
عدالت نے صرف اس ہائیڈرنٹ کاٹینڈر جاری رکھنے سے روکا تھا جس کے باوجود واٹر بورڈ نے اس ہائیڈرنٹ کو بند نہیں کیا،اور دیگر 5سرکاری ہائیڈرنٹس کی طرح اس ہائیڈرنٹ کو بھی چلا دیا ہے۔
مزید پڑھیں: سابق چیف سیکریٹری سندھ کی کمپنی کاعدالتی حکم کیخلاف سرکاری ہائیڈرنٹ چلانے کا انکشاف