وزیراعلیٰ سندھ میں بادشاہت اور ڈکٹیٹر شپ چلارہے ہیں،فردوس شمیم نقوی

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزیراعلیٰ سندھ میں بادشاہت اور ڈکٹیٹر شپ چلارہے ہیں،فردوس شمیم نقوی
وزیراعلیٰ سندھ میں بادشاہت اور ڈکٹیٹر شپ چلارہے ہیں،فردوس شمیم نقوی

کراچی:سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی نے سندھ اسمبلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ میں جمہوریت کے نام پر مذاق کیا جارہا ہے۔ سندھ حکومت نے گورنر کے ذریعے اسمبلی کا اجلاس بلایا جو 2نومبر کو ہونا تھا۔

سندھ حکومت نے اس اجلاس کو 13نومبر تک موخر کیا جس کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔بظاہر وجہ یہ لگتی تھی کہ اسمبلی ہال تیار نہیں ہے۔ لیکن سندھ حکومت نے اجلاس ایک بار پھر3دسمبر تک ملتوی کردیا ہے۔یہ سال یکم جولائی سے شروع ہوا اور اسمبلی کا اجلاس اب تک صرف 5دن چلایا گیا ہے۔

ایک زمانے میں پچھلے نومبر سے سندھ اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تھا جسے ہم فریال تالپور اجلاس کہتے تھے۔اس وقت ہفتے میں تین دن اسمبلی کا اجلاس ہوتا تھا کہ فریال تالپور کو اسلام آباد نہ جانا پڑے۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ اراکین سندھ اسمبلی شہزاد قریشی اور ڈاکٹر عمران علی شاہ بھی موجو د تھے۔

انہوں نے مزید کہاکہ وزیر اعلیٰ سندھ میں بادشاہت اور ڈکٹیٹر شپ چلا رہے ہیں۔انہوں نے مسلسل اسمبلی کا اجلاس رکھا لیکن اس میں کتنی قانون سازی اور بل آئے و ہ سب کے سامنے ہے۔ پچھلے ڈھائی سال میں اس اسپیکرنے اسمبلی میں پرائیویٹ ممبر کا ایک بھی بل نہیں آنے دیا۔

اس ایوان میں پبلک اکاونٹس کمیٹی جس میں یہ کہتے ہیں کہ یہ اپوزیشن کا حق ہے، یہ حق پیپلز پارٹی قومی اسمبلی میں مانگتی رہی لیکن انہوں نے سندھ اسمبلی میں اپنے میثاق جمہوریت کو خود عزت نہیں دی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے شروع میں کہا تھا کہ اگر یہ پبلک اکاونٹس کمیٹی نہیں دیں گے تو ہم اسمبلی کی کسی کمیٹی میں شامل نہیں ہونگے۔لیکن اگر انہیں جمہوریت چلانی تو یہ ہم سے دوبارہ بات کرتے۔

سندھ حکومت چوری کی سرکا ر ہے، انہیں معلوم ہے کہ متحدہ اپوزیشن کے لوگ اگر کمیٹیوں میں بیٹھیں گے تو لازمی پوچھ گچھ ہوگی اور ان کے کرتوتوں پر سے پردہ اٹھے گا۔ہمیں کمیٹیوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ہم انکی نا اہلی اور خومیوں پر سے پردہ اٹھاتے رہیں گے۔

لیکن آج بغیر کوئی وجہ دیئے ہوئے اجلاس کو ملتوی کرنا جمہوریت کے خلاف ہے۔اگر کوئی ایسی مجبوری تھی تو اسپیکر کو تمام پارٹیوں کو بلاکر وجہ بتانی چاہئے تھی۔ فردوس شمیم نقوی نے مزید کہا کہ میں سندھ حکومت اور اسپیکر کے غیر جمہوری رویے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

26دسمبر کے بعد سے روزانہ کی بنیاد پر وزیراعلیٰ ٹی وی پر آ کر کورونا پر لیکچر دیتے تھے۔ لیکن آج نہ وزیرا علیٰ کہیں دکھائی دیتے ہیں اور نہ ہی ان کے حواری۔کیا مراد علی شاہ کراچی میں جلسہ کرتے وقت بھول گئے تھے کہ کوروناکے وار اب بھی جاری ہیں۔

سندھ حکومت کی جانب سے اب تک کوئی لائحہ عمل سامنے نہیں آیا، سندھ حکومت این سی او سی میں بھی مخالف کردار ادا کر رہی ہے۔سندھ کے عوام چاہتے ہیں کہ ان کا تحفظ ہو، ماسک لگانے کی پابندی کا اطلاق کروانا سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے۔

مرتضی وہاب اگلی پریس کانفرنس سے ضرور بتائیں کہ ان کی حکومت کی کیا ذمہ داریاں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے۔ سندھ حکومت اگر کمشنر کراچی کے دیئے ہوئے ریٹ لسٹ پر عمل نہیں کروا سکتی تو یا وہ کمشنر کو فارغ کریں یا اپنی ناکامی کا اعتراف کریں۔

یہ ایک ناکام حکومت ہے جس نے سندھ کو تباہ کیا ہے۔سندھ میں کوئی بنیادی سہولت موجود نہیں۔یہ اجلاس اس لئے نہیں بلاتے کہ انہیں اپنی کارکردگی پر جواب دینا پڑے گا۔انہوں نے مزیدکہا کہ پورے صوبے میں امن و امان کی صورتحال کتنی خرا ب ہے اس کا احساس اقتدار میں بیٹھے لوگوں کو نہیں ہے۔

Related Posts