وطن کا نام روشن کرنیوالے بھکاری

مقبول خبریں

کالمز

Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بھیک مانگنا بھی ایک پیشہ ہے اور اگر آپ کو کچھ بھی کرنا نہیں آتا تو ہاتھ پھیلا کر کسی بھی چورہے یا ٹریفک سگنل پر کھڑے ہوجائیے، کوئی نہ کوئی بھلا مانس 10 روپے کا نوٹ پکڑا کر چلا جائے گا، لیجئے! آپ کو پیشہ ور بھکاری کی سند مل گئی۔

پیشہ ور بھکاریوں کی مانگ بہت زیادہ ہے کیونکہ وہ ”کماؤ پوت“ ہوتے ہیں اور اپنے آجروں یعنی بھکاریوں کو شہر کے مختلف علاقوں میں چھوڑنے والے ”ٹھیکے داروں“ کو روزانہ کے حساب سے تگڑی رقم کما کر دیتے ہیں۔

حال ہی میں یہ ”تکلیف دہ“ خبر سننے کو ملی کہ ملتان ائیرپورٹ پر عمرے کی آر میں سعودی عرب کو پرواز کر جانے والے بلکہ کرنے ہی والے بھکاریوں اور انسانی اسمگلرز کے ایک گروہ کو آف لوڈ کردیا گیا، حالانکہ وہ تو وطن کا نام روشن کرنے کیلئے بیرونِ ملک جارہے تھے۔

ہمارے وطن پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہی یہی ہے کہ جو اس قوم کا نام روشن کرنا چاہتا ہے، اسے کھڈے لائن لگا دیا جاتا ہے۔ ترجمان ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ 8 مسافروں کے متعلق امیگزیشن میں یہ علم ہوا کہ وہ سعودی عرب جا کر بھیک مانگیں گے۔

ایف آئی اے نے کہا کہ مسافر ایجنٹس کی ملی بھگت سے سعودی عرب پہنچنے کی پلاننگ کر کے آئے تھے۔ بھیک کی آدھی رقم ایجنٹ کو دینی تھی اور مسافروں کو سعودی عرب پہنچنے پر بھی پاکستانی ایجنٹ انہیں وصول کرنے کیلئے تیار تھے۔

لیکن ایف آئی اے نے بھیک مانگ کر ملک کا نام روشن کرنے والے ان بھکاریوں کو سعودی عرب جانے اور عمرہ کرنے کی ”سعادت“ حاصل نہیں کرنے دی اور آف لوڈ کردیا، تاہم اس سے قبل سالہا سال تک ایسا کوئی واقعہ سننے میں کیوں نہ آیا؟ اس کے پیچھے بھی ایک دلچسپ کہانی ہے۔

آج سے کچھ ہی روز قبل سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانی کو بتایا گیا کہ دنیا بھر میں جو بھکاری گرفتار ہوتے ہیں، ان کی ریکارڈ 90فیصد تعداد کا تعلق پاکستان سے ہوتا ہے جس پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی حیران رہ گئی۔

ملک سے سب سے زیادہ باہر پاکستانی فقیر جاتے ہیں، دیگر ممالک کے فقیروں کے ذہن میں یہ ”زرخیز آئیڈیاز“ نہیں آتے۔ زیادہ تر بھکاری عمرے کے ویزے پر سعودی عرب جاتے ہیں۔یہ تمام تر حقائق سیکریٹری اوور سیز نے ذوالفقار حیدر نے بتائے۔

ذوالفقار حیدر نے یہ بھی بتایا کہ حرم کے اندر سے پکڑے جانے والے جیب کتروں کی اکثریت بھی پاکستانی ہوتی ہے۔ پیشہ ور بھکاری زیارات کے مقامات پر جا کر بھیک مانگتے ہیں جس پر ہزاروں بھکاری ڈی پورٹ بھی کیے جاچکے ہیں۔

من حیث القوم ہمارا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں تعلیم حاصل کرنے نہیں دی گئی۔ ذوالفقار حیدر کا کہنا تھا کہ جاپان نے 3 لاکھ 40 ہزار ہنر مند افراد کا مطالبہ کیا تو بھارت نے ڈیڑھ لاکھ اور نیپال نے 91 ہزار ہنر مند بھیجے تاہم پاکستان سے صرف 200 افراد جاپان پہنچے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمارے پاس 50 ہزار بے روزگار انجینئرز موجود ہیں، سعودی عرب کو سادہ مزدور نہیں بلکہ ہنر مند لیبر کی ضرورت ہے اور سعودی عرب میں ہمارے 30 لاکھ شہری موجود ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ 76سالوں میں پاکستان میں اگر تعلیم و تربیت پر توجہ دی جاتی تو پاکستان بھکاری پیدا کرنے والا نہیں بلکہ ہنر مند مزدور پیداکرنے والا ملک ہوتا۔ آج وطن کا نام روشن کرنے کیلئے ہمیں بھکاریوں کی بجائے ہنر مند افراد کو ملک سے باہر بھیجنا آسان لگتا، لیکن افسوس، کہ ایسا نہیں ہے۔

Related Posts