افغانستان میں طالبان نے بچیوں کو مفت تعلیم اور کتابیں فراہم کرنے والے سماجی کارکن مطیع اللہ کو حراست میں لے لیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان نے جس سوشل ورکر کو حراست میں لے لیا وہ ’پین پاتھ‘ نامی این جی او کے سربراہ ہیں اور لڑکیوں کی تعلیم کے سخت حمایتی ہیں۔
Men, women, elderly, young, everyone from every corner of the country are asking for the Islamic rights to education for their daughters. Penpath female volunteers calls for girls education and their rights to education #PenPathGirlsEduCampaign #PenPathGirlsEduCampaign pic.twitter.com/gekG7fsGKj
— Matiullah Wesa مطيع الله ويسا (@matiullahwesa) March 26, 2023
مطیع اللہ کی گرفتاری اس ٹوئٹ کی بعد عمل میں لائی گئی جس میں انھوں نے لکھا تھا کہ ہم لڑکیوں کے اسکول کھلنے کا ہر گھنٹے، ہر منٹ اور ہر سیکنڈ انتظار کر رہے ہیں۔ یہ ناقابل تلافی نقصان ہے۔
گرفتار سماجی کارکن کے بھائی سمیع اللہ نے بتایا کہ مطیع اللہ کو شام کے وقت نماز پڑھ کر مسجد سے باہر نکلتے ہوئے شناخت پوچھنے کے بعد حراست میں لیا گیا اور مار پیٹ بھی کی گئی۔ تاحال بھائی کا کچھ پتہ نہیں کہ وہ کس حال میں ہیں۔
اقوام متحدہ نے بھی تصدیق کی ہے کہ طالبان نے پین پاتھ کے سربراہ مطیع اللہ ویسا کو پیر کے روز کابل سے گرفتار کیا ہے۔
خیال رہے کہ طالبان کی جانب سے بچیوں کے سیکنڈری اسکول بند ہونے کے بعد سے مطیع اللہ دور دراز دیہات میں لڑکیوں کی تعلیم کی بحالی کی مہم چلا رہے ہیں جہاں بجلی اور انٹرنیٹ کی سہولیات بھی نہیں ہیں۔